کرناٹک: برقع پوش خاتون کے سامنے سینکڑوں ہندوؤں نے لگایا ’جے شری رام‘ کا نعرہ، جواب ملا ’اللہ اکبر‘

[]

شیموگہ میں پران پرتشٹھا کی خوشی منا رہے ہندوؤں نے اپنے بچے کے ساتھ گزر رہی مسلم خاتون کو دیکھ کر جئے شری رام کے نعرے لگائے، جس کا جواب اس خاتون نے نہایت دلیری سے ’اللہ اکبر‘ نعرہ لگا کر دیا۔

<div class="paragraphs"><p>اللہ اکبر نعرہ بلند کرتی ہوئی برقع پوش خاتون، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

اللہ اکبر نعرہ بلند کرتی ہوئی برقع پوش خاتون، تصویر سوشل میڈیا

user

 شیموگہ: ایودھیا میں پران پرتشٹھا کیا ہوئی، ملک بھر میں ہندوتوا کا ابال سا آگیا۔ میٹھائیوں کی تقسیم سے لے کر سڑکیں جام کرنے تک، تیز آواز میں ڈی جے بجانے سے لے کر زبردستی دوکانیں بند کرانے تک کے درجنوں واقعات سے کشیدگی پیدا کرنے کی کوششیں کی گئیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ شیموگہ میں پیش آیا ہے جہاں پران پرتشٹھا کی خوشی میں بی جے پی کے لوگ سڑک جام کر کے مٹھائیاں تقسیم کر رہے تھے۔ اسی دوران اسکوٹر سے گزرنے والی ایک مسلم خاتون کو دیکھ کر وہ جئے شری رام کے نعرے لگانے لگے، جس کے جواب میں اس خاتون نے نہایت دلیری سے اللہ و اکبر کے نعرےلگائے۔

اطلاعات کے مطابق یہ واقعہ شیموگہ کے شیواپنائک ورتا چوک کا ہے جہاں بی جے پی کے لوگ پنڈال باندھ کر مٹھائیاں تقسیم کرتے ہوئے پوری سڑک کو جام کر دیا تھا۔ اسی دوران وہاں سے ایک برقع پوش خاتون اپنے بچے کے ساتھ اسکوٹر سے گزر رہی تھی، جسے راستہ دینے کے بجائے روک دیا گیا۔ اس خاتون نے جب اصرار کیا تو پران پرتشٹھا کے نشے سرشار بی جے پی کے لوگ جے شری رام کے نعرے لگانے لگے۔ یہ دیکھ کر اس خاتون نے بھی بلند آواز میں اللہ و اکبر کے نعرے لگائے جس کی وجہ وہاں کا ماحول تھوڑی دیر کے لیے کشیدہ ہو گیا۔

حالات کشیدگی کو دیکھتے ہوئے پولیس نے اس خاتون اور بچے کو پولیس جیپ میں بٹھا کر محفوظ مقام پر لے گئی۔ لیکن کرناٹک میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی کے لیے بدنام سابق ڈپٹی وزیر اعلیٰ ایس ایشورپا کے صاحبزادے کے ای کنتیش نے پولیس سے اس خاتون کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ کرناٹک میں ہندوتوادی اشتعال انگیزی کا ایک نمونہ فروری 2022 میں بھی پیش آیا تھا جب مسکان خان نامی ایک طالبہ حجاب کے ساتھ اپنے کالج گئی اور اسے دیکھ کر بھگوا دھاری طلبہ جئے شری رام کے نعرے لگانے لگے تھے۔ ان نعروں کے جواب میں مسکان نے بھی اللہ واکبر کا نعرہ لگایا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


;



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *