[]
سوال:- یہ بھی مسئلہ بیان کیا جاتا ہے کہ سورج اور چاند کی طرف رخ کرکے استنجاء نہیں کرنا چاہیے ، کیا یہ درست ہے ؟
کیا اس میں سورج اور چاند کی پوجا کرنے والوں کی مشابہت نہیں ہوتی ہے ، اوراگر ایساکرنا مکروہ ہے ، تو یہ کراہت کھلی جگہوں پر ہے یابیت الخلاء میں بھی ہے ؟ ( شبیر احمد، بنڈلہ گوڑہ)
جواب:-یہ درست ہے کہ سورج اورچاند کی طرف رخ کرکے استنجاء کرنے کو منع کیاگیا ہے ،بعض علماء نے پشت کرنے کو بھی منع کیا ہے ،اس میں سورج اور چاند کا مبالغہ آمیز احترام نہیں ہے اور نہ اس کے پرستاروں سے مشابہت ہے ؛
بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی واضح آیات میں سے ہیں ،اس لیے ادھر کرنے کی ممانعت ہے ، پھر چونکہ اس سلسلہ میں کوئی حدیث وارد نہیں ہوئی ہے ؛ بلکہ یہ فقہاء کااجتہاد ہے ، اسی لیے اسے مکروہ تنزیہی قرار دیاگیا ہے :
و استقبال شمس و قمر لہما أي لأجل بول أو غائط و الظاہر أن الکراہۃ ہنا تنزیہیۃ (رد المحتار:۱؍۵۵۵)
البتہ ممانعت بعینہ سورج اور چاند کے استقبال کی ہے ، سورج اور چاند کی جہت یا اس کی روشنی کی طرف رخ کرنے یا پیٹھ کرنے کی ممانعت نہیں ،
یہاں تک کہ علامہ شامی کی رائے ہے کہ اگر بدلی چھائی ہوئی ہو ، جس کی وجہ سے سورج و چاند نظر نہیںآتے ہوں ، تب بھی ان کی طرف استنجاء کی حالت میں رخ کرنا بلاکراہت جائز ہے :
و إنہ لو کان ساترا یمنع العین و لو سحابا فلا کراہۃ (ردالمحتار: ۱؍۵۵۵)لہذا تعمیر شدہ بیت الخلاء میں سورج اور چاند کی طرف رخ کرکے استنجاء کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔