[]
سوال:- افسوس کی بات ہے کہ آج کل مسجدوں سے جوتے چپل غائب ہونے کے واقعات بہ کثرت پیش آنے لگے ہیں ، ایسے موقع پر جو لوگ پریشان ہوتے ہیں ، وہ کسی اور کی چپل لے کر چلے جاتے ہیں ،
ان کا مقصد دوسرے کی چیز لینا نہیں ہوتا ؛ لیکن مجبورًا انہیں ایسا کرنا پڑتا ہے ، کیا ان کا یہ عمل شرعاً درست ہے ؟(سید حسنین احمد، پرگی)
جواب:-چوری کرنا سخت گناہ ہے ، یہاں تک کہ جن چند جرائم کی سزا شریعت نے متعین کی ہے ، ان میں ایک چوری بھی ہے ، پھرجو جگہ نیک کاموں کے لئے مخصوص ہو وہاں چوری کی جائے تو اس کا گناہ اور زیادہ ہے ؛
اس لئے مسجد سے جوتا ، یا چپل چوری کرلینا گناہ بالائے گناہ ہے ، نیز اگر کسی کی چپل مسجد میں چوری ہوجائے تو اس شخص کے لئے یہ جواز نہیں ہے کہ وہ دوسرے کے جوتے چپل کے ساتھ اسی حرکت کا ارتکاب کرے اور وہ خود چوری کا مرتکب ہوجائے ؛
اس لئے اس سے بھی اجتناب کرنا چاہئے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : لا ضرر ولا ضرار (ابن ماجہ، حدیث نمبر: ۲۳۳۲) یعنی نہ ابتداء ً کسی کو نقصان پہنچانا جائز ہے اور نہ رد عمل میں ۔