[]
چکمگلور (کرناٹک): سابق قومی جنرل سکریٹری اور سینئر بی جے پی قائد سی ٹی روی نے منگل کے دن کہا کہ غزنی‘ غوری اور بابر کی ذہنیت خطرناک ہے اور یہاں کے مسلمانوں کو اس ذہنیت سے باہر آنا ہوگا۔ میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ غزنی‘ غوری‘ خلجی‘ اورنگ زیب‘ دیگر مغلوں اور ٹیپو سلطان کے دور میں 42 ہزار مندر ڈھادیئے گئے۔
ہندوستانی مسلمان اپنی شناخت اِن حملہ آوروں سے نہیں کراتے۔ ہم سارے مسلمانوں کو ایک ہی پیمانہ سے نہیں ناپتے۔ مسلمانوں میں ششونالا شریف اور اے پی جے عبدالکلام کے آئیڈیل ہونا چاہئے۔ بھائی چارہ کا احساس مستحکم ہوگا۔ ہندوستانی مسلمانوں نے جو حملہ آوروں سے اپنی شناخت نہیں کراتے‘ سناتن دھرم پر بھروسہ کرکے اس ملک میں قیام کیا۔
ان کی سوچ بھی بدلنی چاہئے۔ سی ٹی روی نے یہ بھی کہا کہ بعض لوگ مندروں کو ڈھاکر بنائی گئی مسجدوں میں نماز پڑھنے کو ”حرام“ سمجھتے ہیں۔ وہ جب ایسا سمجھتے ہیں تو انہیں روشن خیالی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ چیف منسٹر سدارامیا کے خلاف بی جے پی رکن پارلیمنٹ اننت کمار ہیگڈے کے اہانت آمیز ریمارکس پر روی نے کہا کہ سینئر قائدین اور ان کے عہدوں کا احترام کیا جانا چاہئے۔