حماس نے غزہ میں جنگ بندی سے قبل قیدیوں کی رہائی کے امکان کو ایک بار پھر مسترد کردیا

[]

غزہ: حماس نے غزہ میں جنگ بندی سے قبل قیدیوں کی رہائی کے امکان کو ایک بار پھر مسترد کردیا ہے۔ جب کہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ تحریک سرنگوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرتی ہے جہاں اس نے قیدیوں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔

حماس کے ذرائع نے العربیہ اور الحادث کو بتایا کہ ہم ثالثوں کی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں لیکن کسی بھی قسم کے مذاکرات سے پہلے جنگ روکنا اولین ترجیح ہے۔ ذرائع نے کہا کہ جنگ کے خاتمے سےاسرائیل کے کسی بھی قیدی کی رہائی نہیں ہوگی۔

حماس کے ذرائع نے “کسی بھی معاہدے کے بارے میں بات کرنے کی تردید کی ہے جس میں تحریک کے رہ نماؤں کا غزہ چھوڑنا شامل ہے”۔ اس نے العربیہ اور الحدث کو بتایا کہ “غزہ میں جنگ بندی سے پہلے کوئی بات چیت یا ڈیل نہیں ہیں”۔

قبل ازیں العربیہ اور الحدیث ذرائع نے اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر دوبارہ مذاکرات کے لیے ثالثوں کے ساتھ مصری تیاریوں کا انکشاف کیا تھا۔

ذرائع نے مزید کہا کہ مصر حماس اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کی بحالی کے بعد ایک نئے معاہدے کے تیاری کے لیے کام کر رہا ہے۔

العربیہ کے ذرائع نے عندیہ دیا کہ قاہرہ فلسطینی دھڑوں کے درمیان مذاکرات کے طریقہ کار پر بات چیت کے لیے نئی ملاقاتوں کے انتظامات پر کام کر رہا ہے، اس کے علاوہ مصر غزہ کے حوالے سے مفاہمت تک پہنچنے کے لیے اپنے پرانے اقدام میں بنیادی تبدیلیاں کرے گا۔

زمینی طور پر غزہ میں جنگ اس ہفتے اپنے چوتھے مہینے میں داخل ہو گئی ہے۔ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے غزہ جنگ کے خطرناک نتائج کے باوجود کشیدگی میں اضافے کی اطلاعات آئی ہیں۔

تازہ ترین پیش رفت میں وزارت صحت نے جمعرات کو اعلان کیا کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری سے 7 اکتوبر سے اب تک 23,469 افراد ہلاک ہوئے ہیں، اس کے علاوہ 59,604 زخمی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ متاثرین میں زیادہ تر خواتین اور بچوں کی ہے۔

اس نے اعلان کیا کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 112 فلسطینی شہید اور 194 زخمی ہوئے۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *