[]
سپریم کورٹ نے بامبے ہائی کورٹ کے اس حکم پر روک لگا دی جس میں پونے لوک سبھا سیٹ پر فوراً ضمنی انتخاب کرانے کی ہدایت الیکشن کمیشن کو دی گئی تھی، لیکن عدالت نے الیکشن کمیشن سے تلخ سوال بھی پوچھا۔
سپریم کورٹ نے پیر کے روز بامبے ہائی کورٹ کے اس حکم پر روک لگا دی جس میں الیکشن کمیشن کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ پونے لوک سبھا سیٹ پر فوراً ضمنی انتخاب کرائے۔ دراصل پونے لوک سبھا سیٹ سے رکن پارلیمنٹ گریش باپٹ کا انتقال 29 مارچ 2023 کو ہو گیا تھا، اور تب سے یہاں ضمنی انتخاب نہیں ہوا ہے۔ اس معاملے میں جب بامبے ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی تو عدالت نے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی کہ فوراً ضمنی انتخاب کرایا جائے۔ حالانکہ اس کے خلاف الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر دی۔
انتخابی کمیشن نے سپریم کورٹ میں داخل کی گئی عرضی میں کہا کہ موجودہ لوک سبھا کی مدت کار 16 جون 2024 کو ختم ہو رہی ہے۔ ایسے مین اب اس وقت ضمنی انتخاب کرانے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ انتخابی کمیشن کی دلیل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے بامبے ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگا دی، لیکن انتخابی کمیشن سے یہ تلخ سوال کر دیا کہ آخر ضمنی انتخاب میں تاخیر کیوں ہوئی۔
واضح رہے کہ بامبے ہائی کورٹ نے 13 دسمبر 2023 کو انتخابی کمیشن کو پھٹکار لگائی تھی اور فوراً پونے لوک سبھا سیٹ پر ضمنی انتخاب کرانے کی ہدایت دی تھی۔ ہائی کورٹ نے اس وقت کہا تھا کہ انتخابی کمیشن پونے لوک سبھا سیٹ پر ضمنی انتخاب میں تاخیر کے لیے بے کار کی وجہ بتا رہی ہے۔ دراصل انتخابی کمیشن نے اس وقت کہا تھا کہ دیگر انتخابی سرگرمیوں اور 2024 لوک سبھا انتخاب کی تیاریوں میں مصروف ہونے کی وجہ سے وہ ضمنی انتخاب نہیں کرا پا رہا ہے۔ اس پر ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ شہری بغیر نمائندہ کے نہیں رہ سکتے اور اس سے آئینی ڈھانچے کو بہت نقصان ہوتا ہے۔ کسی بھی پارلیمانی جمہوریت میں عوامی نمائندہ ہی لوگوں کی آواز ہوتے ہیں۔ اگر ایک عوامی نمائندہ نہیں رہے تو ان کی جگہ کسی دیگر کا انتخاب کیا جانا چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;