[]
2004 کے لوک سبھا انتخاب سے قبل جب سونیا گاندھی نے ناگپور کے سب سے بڑے میدان کستورچند پارک میں ریلی کی تھی تو لوگوں کی بھیڑ آس پاس کے تمام راستوں تک جمی ہوئی تھی۔ اتنی عظیم الشان بھیڑ تھی کہ ٹریفک جام ہو گی اتھا اور اسی میدان پر ہونے والی بی جے پی لیڈر لال کرشن اڈوانی کی ریلی رد کر دی گئی تھی، کیونکہ بی جے پی کو خوف تھا کہ اس کی ریلی میں اتنی بڑی تعداد میں لوگ نہیں آئیں گے اور اس سے بی جے پی-آر ایس ایس کی شبیہ کو نقصان پہنچے گا۔ اور اب راہل گاندھی بھی آر ایس ایس ہیڈکوارٹر میں ہی موہن بھاگوت کو اسی طرح چیلنج دے رہے ہیں جس طرح مہاتما گاندھی نے تب ہیڈگیوار کو چیلنج پیش کیا تھا۔
تو کیا کانگریس اپنا پرانا قلعہ اور ملک بی جے پی سے چھیننے کو تیار ہے؟ لگتا تو کچھ ایسا ہی ہے۔