تہران اپنے تینوں جزائر کے بارے میں کسی بھی فریق کے دعوے کو مسترد کرتا ہے، ایرانی وزیر خارجہ

[]

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حسین امیر عبداللہیان نے بدھ کے روز مراکش میں منعقدہ چھٹے روس-عرب تعاون فورم کے ایران کے تینوں جزیروں سے متعلق بیان پر ردعمل کا اظہار کیا۔

جمعے کے روز ایران اور روس کے وزرائے خارجہ نے ٹیلی فونک ملاقات میں مختلف علاقائی اور بین الاقوامی مسائل کے ساتھ تہران اور ماسکو کے درمیان دوطرفہ تعلقات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

ایرانی وزیر خارجہ نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدے تک پہنچنے کے لیے ہونے والے مذاکرات کے عمل کو مثبت قرار دیا۔

انہوں نے خطے میں بعض بیرونی قوتوں کی مداخلت کے منفی نتائج کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ خطے کے ممالک آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن کے قیام کو یقینی بنانے میں تعمیری کردار ادا کر سکتے ہیں۔ 

انہوں نے چھٹے روسی عرب تعاون فورم کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ممالک کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام ملکوں کے درمیان تعلقات کے بنیادی اصولوں میں سے ایک ہے اور تہران اپنی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کے احترام سے متعلق مسائل کے حوالے سے نہایت سنجیدہ ہے۔ 

اس ٹیلی فونک گفتگو میں لاوروف نے اپنی طرف سے، تہران میں منعقدہ حالیہ 3+3 فارمیٹ کے اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے امن معاہدے تک پہنچنے کے لیے آذربائیجان اور آرمینیا کی مدد کرنے کے لیے متعلقہ ممالک کو تعاون کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

روسی وزیر خارجہ نے جنوبی قفقاز کے علاقے میں امن کے قیام میں ایران کے اہم اور تعمیری کردار کو بھی سراہا۔

انہوں نے تہران اور ماسکو کے تعلقات کو اسٹریٹجک قرار دیتے ہوئے کہا کہ روس نے ہمیشہ ایران کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کیا ہے۔

سرگئی لاروف نے کہا کہ مراکش اجلاس کے حتمی بیان کی تیاری کے لیے ہونے والے مذاکرات میں روس نے واضح طور پر ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام پر توجہ دی۔

اس ٹیلی فونک گفتگو میں دونوں وزرائے خارجہ نے غزہ کی پٹی سے متعلق تازہ ترین صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *