منی پور: حالات کا جائزہ لینے امپھال پہنچے سی بی آئی چیف، 27 معاملوں کی چل رہی جانچ

[]

منی پور میں نسلی تشدد سے متعلق 27 معاملوں کی جانچ سی بی آئی کر رہی ہے، پہلے ان معاملوں کی جانچ ریاستی پولیس کر رہی تھی لیکن گزشتہ دنوں سی بی آئی نے 27 معاملوں کی جانچ اپنے ہاتھ میں لے لی تھی۔

سی بی آئی، تصویر آئی اے این ایس
سی بی آئی، تصویر آئی اے این ایس
user

سی بی آئی ڈائریکٹر پروین سود امپھال پہنچ گئے ہیں۔ منی پور میں نسلی تشدد کے حالات کا جائزہ لینے اور سی بی آئی جانچ میں ہوئی ترقی کی جانکاری کے لیے بھی پروین سود ریاستی دورہ پر پہنچے ہیں۔ دراصل منی پور میں نسلی تشدد کے 27 معاملوں کی جانچ مرکزی جانچ ایجنسی (سی بی آئی) کر رہی ہے۔ پہلے ان معاملوں کی جانچ ریاستی پولیس کر رہی تھی، لیکن گزشتہ دنوں سی بی آئی نے ان 27 معاملوں کی جانچ اپنے ہاتھ میں لے لی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ پروین سود پہلے سی بی آئی چیف ہیں جو مئی میں عہدہ سنبھالنے کے کچھ مہینوں بعد ہی سی بی آئی کی تقریباً سبھی یونٹس کا دورہ کر چکے ہیں۔ پروین سود پیر کی شام تقریباً 5 بجے گواہاٹی سے امپھال ایئرپورٹ پہنچے۔ ایئرپورٹ پر ریاست کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس راجیو سنگھ نے ان کا استقبال کیا۔ سی بی آئی چیف نے راجیو سنگھ کے ساتھ ریاست کے موجودہ حالات پر تبادلہ خیال کیا۔ رپورٹس کے مطابق سی بی آئی چیف نسلی تشدد کے معاملوں کا جائزہ لے سکتے ہیں۔ منی پور کے تھاؤبال علاقے میں خواتین کو برہنہ گھمانے اور اجتماعی عصمت دری معاملے کی جانچ بھی سی بی آئی ہی کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ منی پور میں رواں سال مئی ماہ سے ہی نسلی تشدد کے واقعات دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ اس تشدد میں اب تک 175 سے زیادہ لوگوں کی موت ہو چکی ہے اور ہزاروں لوگ نقل مکانی کو مجبور ہوئے ہیں۔ تشدد کی شروعات 3 مئی کو ہوئی تھی جب ریاست کے میتئی طبقہ کو ریزرویشن دینے کے خلاف ریاست کے پہاڑی اضلاع میں ٹرائبل سالیڈیرٹی مارچ کا انعقاد کیا گیا۔ ریاست میں میتئی طبقہ کی آبادی 53 فیصد ہے اور ہی بیشتر آبادی ریاست کے میدان علاقے امپھال اور آس پاس کے علاقوں میں رہتی ہے۔ وہیں کوکی اور ناگا قبیلہ مجموعی آبادی کا 40 فیصد ہیں اور یہ پہاڑی علاقوں میں رہتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


;



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *