78 ارکان پارلیمنٹ کو معطل کیا جانا جمہوریت کیلئے خطرہ: جی نرنجن

[]

حیدرآباد: نائب صدر ٹی پی سی سی جی نرنجن نے مرکزی حکومت پر جمہوریت کو خطرہ میں ڈال دینے کا الزام لگاتے ہوئے شدید تنقید کی۔ آج گاندھی بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک ہی دن 78 اراکین پارلیمنٹ کو ایوان سے معطل کردیا جانا جمہوریت پر کاری ضرب ہے۔

ملک میں پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا جب ایک ہی دن اتنی بڑی تعداد میں اراکین پارلیمنٹ کو معطل کیا گیا۔ نرنجن نے کہا کہ ایوان میں دو غیر متعلقہ افراد کا داخل ہونا اراکین پارلیمنٹ میں خوف پیدا کردیا ہے۔ اگر کوئی حادثہ رونما ہوجاتا تو حالات کیا ہوسکتے تھے کا اندازہ لگانا مشکل تھا۔

 انہوں نے مرکزی حکومت سے جاننا چاہا کہ پارلیمنٹ کی حفاظت کے موضوع پر مباحث کرنے سے کیوں احتراز کررہی ہے۔ اس مسئلہ پر ابھی تک وزیر داخلہ کی خاموشی کا مطلب کیا ہے؟ کیا ان حالات کا مطلب ہی ترقیافتہ بھارت ہے۔ کانگریس قائد نے کہا کہ ان حالات کیلئے بی جے پی حکومت کو شرم آنی چاہئے۔

 پارلیمنٹ پر دہشت گردوں کے حملہ کے روز ہی ایساء واقعہ رونما ہونا حفاظتی دستوں کی ناکامی ہے۔ اس لئے اس سنگین مسئلہ پر پارلیمنٹ میں مباحث ہونے چاہئے تاکہ عوام کو حقائق کا پتہ چل سکے۔

یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ پارلیمنٹ میں حفاظتی دستوں کی ناکامی پر مرکزی وزیر داخلہ سے یہاں جاری کرنے کے مطالبہ کے بعد دونوں ایوانوں سے78 اراکین پارلیمنٹ کو معطل کردیا گیا۔ لوک سبھا سے 30 اراکین کو ماباقی اجلاس تک اور تین اراکین کو سہ رکنی کمیٹی کی رپورٹ آنے تک کیلئے معطل کردیا گیا۔

اس طرح راجیہ سبھا کے 35 اراکین کو ماباقی اجلاس تک اور 11اراکین کو ممبرس رائٹس کمیٹی کی رپورٹ آنے تک معطل کردیا گیا۔ موجودہ اجلاس میں جملہ92 اراکین کو ایوان سے معطل کیا گیا۔ پارلیمنٹ کی تاریخ میں اتنی بڑی تعداد میں اراکین کی معطلی پہلی بار ہوئی ہے جبکہ 1989 میں راجیو گاندھی کے دور میں 63 اراکین کو ایوان سے تین دن کیلئے معطل کیا گیا تھا۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *