[]
مہر خبررساں ایجنسی نے فلسطینی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے نقل خبر دی ہے کہ سیاسی تجزیہ نگار اور مصنف راسم عبیدات نے تاکید کی ہے کہ صیہونی حکومت نے غزہ جنگ میں بڑے اہداف کا تعین کیا تھا لیکن وہ ان میں سے کسی ایک کو بھی حاصل نہیں کرسکی اور اپنی دھمکیوں کو عملی جامہ نہیں پہنا سکی۔
عبیدات نے مزید کہا کہ صیہونی فوج کے مقرر کردہ اہداف مکمل طور پر تباہ ہو گئے اور صیہونیوں کو کوئی سیاسی یا فوجی کامیابی حاصل نہیں ہوئی اور مزاحمت کی استقامت اور اس کی طرف سے جنگ کے ٹھوس انتظام کے سامنے ان کے اہداف مکمل طور پر ناکام ہو گئے۔
انہوں نے کہا کہ مزاحمت نے صیہونی حکومت کی حکمت عملی کو توڑ ڈالا اور اس رجیم کو غزہ میں عارضی جنگ بندی پر آمادہ کرنے پر مجبور کیا۔
مذکورہ سیاسی تجزیہ نگار نے اس بات پر تاکید کی کہ صیہونی حکومت کے فوجی اور جانی نقصانات کی اصل مقدار عنقریب تمام اسرائیلیوں اور دنیا کو معلوم ہو جائے گی اور یہ مسئلہ اس حکومت کے اندرونی بحران کو مزید بڑھاوا دے گا۔
صیہونی اخبار معاریو: حماس اب بھی صورت حال پر مکمل کنٹرول رکھتی ہے۔
عبرانی اخبار معاریو نے اس بات پر زور دیا کہ عارضی جنگ بندی سے لے کر رہا ہونے والے افراد کا انتخاب کرنے اور وقت کا تعین کرنے تک، یہ سب یہ ثابت کرتا ہے کہ حماس عسکری خاتمے کے امکان سے بہت دور ہے اور وہ اب بھی اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کے قابل ہے۔
مذکورہ اخبار نے نشاندہی کی کہ غزہ پر صیہونی فوج کے وسیع پیمانے پر بمباری اور زمینی حملوں کے باوجود، حماس کا میدانی کنٹرول ہے اور جنگی پیشرفت، صیہونی فوج کے کمانڈروں کی توقع سے کہیں زیادہ ہے۔
واضح رہے کہ فلسطینی مزاحمت نے حال ہی میں الاقصیٰ طوفان آپریشن میں صیہونی حکومت کی فوجی ناکامیوں کے بعد قابض صیہونیوں کو ایک عارضی جنگ بندی معاہدے کو قبول کرنے پر مجبور کیا تھا جس میں تین صیہونی قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں ایک فلسطینی قیدی رہا کیا جائے گا۔