سمینار ۔ مولانا آزاد، جدوجہد آزادی سے وزارت تعلیم تک” سکسس انٹرنیشنل اسکول کا خراج

[]

ریاض ۔ کے این واصف

سکسس انٹرنیشنل اسکول ریاض نے “مولانا آزاد، جدوجہد آزادی سے وزارت تعلیم تک” کے عنوان سے ایک سیمنار کا اہتمام کیا۔ اور مولانا ابوالکلام آزاد کو خراج پیش کیا۔ سمینار کے کلیدی مقرر ممتاز دانشور نعیم جاوید، صدارت سکسس انٹرنیشنل اسکول کے بانی و منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر سید این مسعود نے کی۔

 

کلیدی مقرر نعیم جاوید نے کہا کہ ہمیں اغیار سے دین کے فراست کی بات کرنی چاہئیے۔ نیز مسلمانون کو اپنے روئیہ مین تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ جادو بیان مقرر نعیم جاوید نے یہ بھی کہا کہ ہمیں اپنی زندگیوں کو مولانا آزاد کی تعلیمات میں ڈھالنا چاہئیے۔ انھوں نے کہا مولانا آزاد نے اپنے پیچھے علم و آگہی کا ایک بیش بہا خزانہ چھوڑا ہے۔ لیکن آج لوگ کتاب بے زار ہوگئے ہین۔ مگر یہ مواد تحریر و تقریر کی شکل مین انٹرنٹ پر موجود ہے۔ اور نٹ آج ہر شخص کی جمبش انگشت پر ہے۔

 

اس سلسلہ میں انھوں نے “ریختہ” کا حوالہ بھی دیا اور اس کی ستائش بھی کی۔ نعیم جاوید نے کہا کہ مولانا آزاد عملی طور پر ایک سیکولر لیڈر تھے۔ انھوں نے جہاں بڑے بڑے تعلیمی ادارے، نیشنل اکاڈمیز قائم کئے وہین موزک اینڈ ڈانس کے ادارے کی بنیاد بھی رکھی۔ جس پر کچھ گوشوں سے تنقیدین اٹھنے لگیں۔ مولانا نے اس کے جواب مین کہا یہ ہندوستان کی ضرورت ہے۔ نعیم جاوید نے افسوس کے ساتھ کہا کہ یہ ادارے آج مولانا کے یوم پیدائش پر جشن منانا تو کجا انھیں یاد تک نہیں کرتے۔

 

ابتداء میں ارشد علی خاں، صدر علیگڈھ مسلم یونیورسٹی المنائی اسوسی ایش نے اسی عنوان پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی کے نام پر نصاب مین تبدیلیاں ایک خطرناک رجحان ہے۔ اس سے زیادہ افسوس کی بات یہ ہے کہ اس سلسلہ میں ہماری صفوں میں کوئی حل چل ہی نظر نہیں آتی۔ انھوں نے کہا کہ جن شخصیات کو نصاب سے ہٹادیا گیا ہے یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان شخصیات سے اپنی نئی نسل کو واقف کرائیں۔ ارشد علی خاں نے کہا کہ ہمارے اکابرین کو فراموش کرنے میں ہم خود بھی اغیار سے کچھ کم نہیں۔

 

 

جلسہ کا آغاز قاری عبدالرحمان عمری کی قراءت کلام پاک سے ہوا۔ ڈاکٹر سید این مسعود نے مقررین کو تہنیت پیش کی۔ کے این واصف نے نظامت کے فرائض انجام دئیے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *