[]
مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک؛ جنین میں صہیونی فورسز کو مقاومت نے شکست دی۔ ہزاروں فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کے ہدف کے ساتھ صہیونی حکومت نے جنین پر حملہ کیا تھا۔
غاصب صہیونی فورسز نے انتقامی کاروائی کا آغاز بہت جلد کیا۔ جنین کی تاریخ مقاومت اور فتح سے پر ہے جس نے صہیونیوں کے دل میں خوف و ہراس ایجاد کردیا ہے۔ حالیہ ایام میں بھی جنین کی مقاومت صہیونی حکام کے لئے حیرتناک تھی جس کا اظہار انہوں نے انٹرویوز کے دوران کئی مرتبہ کیا ہے۔ جنین میں ایسی مقاومت نظر آئی جس نے صہیونیوں کو اسٹریٹیجک نقصان پہنچایا ہے۔
مہر نیوز کے نمائندے نے فلسطین اور جنین کے تازہ ترین حالات کے بارے میں حماس کے رہنما علی برکہ سے گفتگو کی ہے جو قارئین کی خدمت میں پیش کی جاتی ہے۔
علی برکہ نے اپنی گفتگو کے آغاز میں جنین کے شہداء کے لئے مغفرت اور زخمیوں کے لئے شفایابی کی دعا کی اور کہا کہ جنین میں فلسطینی عوام کامیاب ہوئے ہیں۔ کامیابی کی دلیل یہ ہے کہ جارح صہیونی افواج نے حملے کے آغاز میں اعلان کیا تھا کہ تین دنوں کے اندر جنین سے مقاومتی تنظیموں کا مکمل طور پر غیر مسلح کیا جائے گا۔
جنین اور مقاومت نے پوری شجاعت کے ساتھ حملہ آوروں کا سامنا کیا۔ شدت پسند نتن یاہو اپنے اہداف میں ناکامی کے بعد شرمندہ چہرے کے ساتھ عقب نشینی پر مجبور ہوئے۔ دو دنوں کے اندر فوجی آپریشن کو روکنا پڑا۔ مقاومت نہ فقط ختم نہ ہوسکی بلکہ اس نے مستقبل میں صہیونیوں کے خلاف مزید حملوں کا اعلان کردیا۔
جنین پر حملے کے اہداف اور ناکامی کی وجوہات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت اپنے اہداف میں بری طرح ناکام ہوئی ہے۔
نتن یاہو کی شدت پسند دائیں بازو کی کابینہ غرب اردن میں فلسطینی حکومت کی تشکیل کی سختی کے ساتھ مخالفت کرتی ہے اور فلسطینی عوام کی زمینوں پر قبضہ کرنے کے ساتھ ساتھ یہودی مہاجرین کو اس علاقے میں بسانے کی کوشش کرررہی ہے۔ یہودی شدت پسند اس علاقے کو بھی اپنا حصہ سمجھتے ہیں اس لئے فلسطینی عوام پر حملوں میں شدت لارہے ہیں مخصوصا مقاومتی تنظیموں پر ہدف بنارہے ہیں۔ ان اقدامات کا مقصد باقی ماندہ فلسطینی سرزمین پر قبضہ اور فلسطینی عوام کو اپنے گھروں سے بے دخل کرنا ہے۔
نتن یاہو صہیونی دائیں بازو کے شدت پسند عناصر کے رہنما ہیں اگر وہ بن گویر، اسموتریچ اور کابینہ کے دوسرے شدت پسند اراکین کے مطالبے کو مسترد کریں تو یہ افراد کابینہ سے مستعفی ہوسکتے ہیں اس صورت میں نتن یاہو کی حکومت تحلیل ہوجائے گی اور نتن یاہو کو جیل کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔ ان وجوہات کی بناپر نتن یاہو فلسطینی عوام کے خلاف شدت کابینہ کے اراکین کے مطالبات کو ماننے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم صہیونیوں کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ غرب اردن سمیت پورے فلسطین میں مقاومت جاری رہے گی۔ کئی روز پہلے فلسطینی جانباز احمد یاسین غضان نے صہیونی تقریب پر ایک خودکش حملہ کیا تھا جس میں صہیونی شدت پسند وزیراسموتریچ بھی موجود تھے۔
مقاومت کی جانب سے صہیونی وزیرجنگ کے لئے یہ ایک واضح پیغام تھا۔ مقاومت کی رسائی صہیونی بستیوں تک ہے۔ مقاومت ہرگز عقب نشینی نہیں کرے گی جب تک غاصب صہیونی حکومت مکمل نابود نہ ہوگی، مقاومت جاری رہے گی۔
جنین میں شکست کے باوجود نتن یاہو اور دیگر صہیونی رہنماوں کی جانب سے فتح کے اعلان کے بارے میں انہوں نے کہا کہ نتن یاہو کبھی علی الاعلان شکست کا اعتراف نہیں کریں گے کیونکہ اس صورت میں ان کی کابینہ تحلیل ہوسکتی ہے۔
نتن یاہو اپنے اہداف میں کامیاب ہونے کا دعوی کریں گے لیکن حقیقت یہ ہے کہ نتن یاہو شکست سے دوچار ہوئے ہیں۔ ان کی شکست کی ایک دلیل یہ ہے کہ مقاومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن جنین میں آج بھی مقاومت پوری طاقت کے ساتھ موجود ہے اور مقاومتی جوانوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اسلحہ اور بم سازی پہلے سے زیادہ زور پکڑ رہی ہے اور مقاومت کے حملوں کا دائرہ جنین سے باہر تک پھیل گیا ہے۔
شہید عبدالوہاب خلایلہ نے تل ابیب میں حملہ کیا اور اپنی گاڑی سے کئی صہیونیوں کو روند ڈالا۔ مقاومت مغربی کنارے میں پوری طاقت کے ساتھ موجود ہے۔ نتن یاہو کو فلسطینی عوام کے خلاف جارحیت کی قیمت ادا کرنا ہوگا۔