[]
حیدرآباد: تلنگانہ کے چیف منسٹرکے چندرشیکھر راؤکی دختر ورکن قانون سازکونسل کے کویتا کے دہلی شراب اسکام میں مبینہ طورپرملوث ہونے کی وجہ سے گزشتہ چندماہ سے مرکزی ایجنسیوں کے اڈار پر آئی ہیں تاہم حالیہ پیش رفت کے دوران اپوزیشن جماعتوں کو بھارت راشٹراسمیتی (بی آرایس)پریہ الزام عائد کرنے کا موقع ہاتھ آیا کہ کے کویتا کو بچانے کیلئے کے سی آر نے بی جے پی کیساتھ خفیہ معاہدہ کیا ہے۔
23جون کو پٹنہ میں منعقدہ اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس سے کے چندر شیکھرراؤ کی دوری اور اسی دن کے سی آر کے فرزند وریاستی وزیر کے ٹی آر نے دہلی میں مرکزی وزراء سے ملاقات کے بعد اپوزیشن کانگریس نے الزام عائد کیا کہ سی بی آئی اور ای ڈی نے کویتا سے صرف پوچھ تاچھ کی ہے جبکہ مرکزی ایجنسیوں نے دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین کے برعکس بی آرایس کی ایم ایل سی کوگرفتارنہیں کیاہے۔
گزشتہ چند ہفتوں سے کے سی آر‘بی جے پی اور وزیر اعظم نریندرمودی کے تئیں نرم رویہ اختیارکئے ہوئے ہیں اور اپریل میں ای ڈی کی چارج شیٹ میں کے کویتاکانام شامل نہ کرنا اور دیگر دلائل بی آرایس کے ناقدین بی جے پی اور بی آر ایس کے درمیان طے پائے خفیہ معاہدہ کے الزامات کی حمایت میں پیش کررہے ہیں۔
تلنگانہ پردیش کانگریس کے تنظیمی امور کے انچارج مانک راؤ ٹھاکرے نے الزام عائد کیا کہ تلنگانہ کی بی آرایس حکومت اور بی جے پی کی زیرقیادت مرکزی حکومت کے درمیان تاریکی میں معاہدہ ہواہے۔اگر دونوں میں خفیہ معاہدہ نہیں ہواہے توپھر کویتا کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جارہی ہے؟۔ ٹھاکرے نے نشاندہی کی کہ چندماہ سے بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی پرسخت تنقید کے بعد بی آر ایس کارویہ بھگواجماعت کے تئیں نرم پڑ گیا ہے۔
دہلی میں مرکزی وزراء سے کے ٹی آر کی بات چیت کاحوالہ دیتے ہوئے کانگریس قائد نے کہاکہ بظاہربی آر ایس یہ بتانے کی کوشش کررہی تلنگانہ کے مسائل پرمرکزی وزراء سے تبادلہ خیال کیاگیا مگر حقیقت یہ ہے کہ کویتا کوگرفتاری سے بچانے کیلئے بی جے پی سے خفیہ معاہدہ کیا گیا ہے۔
صدرپردیش کانگریس اے ریونت ریڈی نے اس بات پر حیرت کااظہار کیا کہ آخرکیوں کے ٹی آر دہلی میں مرکزی وزراء سے ملاقاتیں کیں جبکہ اس وقت آئندہ الیکشن میں بی جے پی کوشکست دینے کے مقصد سے پٹنہ میں اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس جاری تھا اوراپوزیشن جماعتیں‘اپنی طاقت دکھانے کیلئے یہاں جمع ہوئی تھیں۔ یہ واضح ہے کہ کے ٹی آر کا دورہ دہلی‘ بہن کویتا کو گرفتاری سے بچانے کیلئے کیاگیا تھا۔
کانگریس کے سینئرقائد وسابق وزیر محمدعلی شبیر نے یہ بات کہی۔محمدعلی شبیر نے الزام عائد کیا کہ انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) نے دہلی شراب اسکام میں کویتا سے دوبار پوچھ تاچھ کرنے کے بعد انہیں چھوڑ دیا۔وائی ایس آر تلنگانہ پارٹی کی قائد وائی ایس شرمیلانے بھی الزام عائد کیا کہ چیف منسٹر کے سی آر نے اپنی بیٹی کے تحفظ کے خاطر بی جے پی کے سامنے ہتھیارڈالدیئے ہیں۔
کے سی آر جو بی جے پی کو ہمیشہ تنقید کا نشانہ بناتے آرہے تھے اچانک دوسری سیاسی پارٹی پر سیاسی حملے شروع کردیئے۔اس سے واضح ہونے لگاہے کہ بی آر ایس اب بی جے پی کی بی ٹیم بن گئی ہے۔ دہلی شراب اسکام میں بی آرایس کی ایم ایل سی کو یتا کانام گزشتہ سال پہلی بار سامنے آیاتھا۔ سی بی آئی نے حیدرآباد میں ان سے پوچھ گچھ کی تھی۔