’دی وائر‘ کے ایڈیٹرس سے ضبط کردہ الیکٹرانک ڈیوائز واپس کیے جائیں، دہلی کورٹ کا پولیس کو حکم

[]

عدالت نے کہا کہ ’’پریس کو ہماری عظیم جمہوریت کا چوتھا ستون سمجھا جاتا ہے، اگر اسے آزادانہ طور پر کام کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی تو یہ ہماری جمہوریت کی بنیادوں کو شدید چوٹ پہنچانے والا عمل ہوگا۔‘‘

تصویر بشکریہ دی وائر
تصویر بشکریہ دی وائر
user

دہلی کی ایک عدالت نے مجسٹریٹ کورٹ کے اس حکم کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں نیوز پورٹل ’دی وائر‘ کے ایڈیٹرس سے ضبط کردہ الیکٹرانکس ڈیوائز کو واپس کرنے کا حکم دہلی پولیس کو دیا گیا تھا۔ مجسٹریٹ کورٹ کے اس حکم کے خلاف دہلی پولیس نے دہلی کے تیس ہزاری کورٹ میں عرضی داخل کی تھی، لیکن اسے ایڈیشنل سیشن جج پون سنگھ راجاوت نے مسترد کر دیا ہے۔

دراصل بی جے پی لیڈر امت مالویہ کے ذریعہ کی گئی ایف آئی آر کو پیش نظر رکھتے ہوئے دہلی پولیس نے گزشتہ سال اکتوبر ماہ میں چھاپہ ماری کی تھی اور ’دی وائر‘ کے ایڈیٹرس کے اہم الیکٹرانک ڈیوائز کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔ اس معاملے میں رواں سال 23 ستمبر کو چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ نے حکم دیا تھا کہ سبھی الیکٹرانک ڈیوائز کو ایڈیٹرس کے حوالے کیا جائے۔ اسی حکم کے خلاف دہلی پولیس نے عرضی داخل کی تھی، لیکن مجسٹریٹ کورٹ کے حکم کو تیس ہزاری کورٹ نے برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایڈیشنل سیشن جج پون سنگھ راجاوت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ’’پریس کو ہماری عظیم جمہوریت کا چوتھا ستون سمجھا جاتا ہے، اور اگر اسے آزادانہ طور پر کام کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے تو یہ ہماری جمہوریت کی بنیادوں کو شدید چوٹ پہنچانے والا عمل ہوگا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’الیکٹرانکس ڈیوائز کی مسلسل ضبطی‘ کر کے دہلی پولیس نہ صرف ایڈیٹرس کو بے جا مشکلات میں ڈال رہی ہے بلکہ یہ عمل ان کے پیشے کی آزادی کے ساتھ ساتھ اظہار رائے کی آزادی کے بنیادی حق کو بھی متاثر کرتا ہے۔


;

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *