بی آر ایس کے منشور میں اقلیتوں کیلئے کچھ بھی نہیں۔ ۔ وقف بورڈ کا ریکارڈ روم ہنوز مقفل

[]

حیدرآباد: صدر بی آر یس کے چندرا شیکھر راو نے آئندہ مہینہ منعقد شدنی اسمبلی انتخابات کے لئے اتوار کے روز تلنگانہ بھون میں اپنی پارٹی کا منشور جاری کیا۔ منشور میں ہر طبقے کے لئے کچھ نہ کچھ نیا اعلان کیا گیا مگر حسب روایت اقلیتوں کے لئے کچھ وضاحت نہیں کی گی۔

صرف ایک جملہ پر اکتفا کیا گیا کہ اقلیتی بجٹ میں اضافہ کیا جائے گا۔ایک ایسے وقت جب بی آر یس مسلسل تیسری بار حکومت بنانے کا خواب دیکھ رہی ہے اور یہ خواب صرف مسلمانوں کی تائید کے ذریعہ سے ہی ممکن ہے۔ توقع کی جا رہی تھی کہ کے سی آر، مسلم طبقہ کے لئے کچھ خاص اعلان کریں گے۔

مگر بی آر یس کا انتخابی منشور دیکھ کر مایوسی ہوئی.شائد کے سی آر اس تصور میں ہونگے کہ مسلمان بی جے پی کو تو ووٹ نہیں دیں گے اور کانگریس سے بھی ناراض ہیں اس لئے ان کے پاس سوائے بی آرا یس کے حق میں ووے دینے کہ کوئی چارہ نہیں ہے مگر یہ ان کی خام خیالی ہے۔

ایک ایسے وقت جب کانگریس بی آرا یس کے لئے مضبوط حریف کے طور پر ابھر کر سامنے آئی ہے بی آرا یس کو مسلمانوں کی ناراضگی مہنگی پڑ سکتی ہے۔واضح رہے کہ بی آرا یس نے گزشتہ دو انتخابی منشوروں میں مسلمانوں سے کئے ہوئے وعدوں میں سے نصف بھی پورے نہیں کئے۔ وقف بورڈ کو کمشنریٹ میں تبدیلی کا وعدہ وفا نہ ہو سکا۔

وقف ریکارڈروم آج بھی مقفل ہے وقف ارضیات کے متعلق سابق میں کے گئے وعدوں کو نظر انداز کیا گیا اون یور کاراسکیم اون یور آٹو اسکیم پرعمل آوری سست روی کا شکار ہے ایک لاکھ روپے کی مدد کے نام پر مسلمانوں کا مذاق اڑایا گیا جبکہ اس حقیقت سے انکار نہیں کر سکتا کہ رنگا ناتھ مشرا اور سچر کمیٹی رپورٹ کہ مطابق مسلمان دلت طبقات سے بھی پسماندہ ہیں۔

گزشتہ دس سالوں میں حکومت نے جو اچھا کام کیا وہ اقلیتی اسکولس کا قیام ہے مگر ان اسکولس کو بھی بجٹ میں اقلیتوں کے لئے مختص رقومات سے ہی چلایا جا رہا ہے جبکہ بی سی اورا یس ٹی ایس سی اقامتی اسکولس کے اخراجات محکمہ تعلیمات کے لئے مختص بجٹ سے تکمیل کئے جاتے ہیں۔

حکومت نے اوور سیز اسکالر شپ شروع کی ہے جس کے ذریعہ حصول اعلی تعلیم کے لئے نوجوانوں کو بیرون ملک تعلیم کے لئے 20 لاکھ روپے کی مدد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا تھا اس اسکیم کے ذریعہ کئی طلبہ نے امریکہ آسٹریلیا برطانیہ فرانس، نیوزی لینڈ کینڈا کی مختلف یونیورسٹیوں میں داخلہ حاصل کے مگر حکومت کی لا پرواہی اور رقم کی وقت پرادائیگی سے گریز کی وجہ سے طلبہ تعلیم ترک کرکے کر ادائیگی فیس کے لئے کام کرنے پر مجبور ہو تے جا رہے ہیں۔

اردو میڈیم سرکاری اسکولس میں اساتذہ کی کافی جائیدادیں مخلوعہ ہیں مگر ان کو پر کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی جا رہی ہے۔ بی آر یس کا انتخابی منشورکانگریس کی طرح ہی اقلیتی طبقات کے لئے مایوس کن رہا ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *