[]
سوال:- مجھے ایک جلسہ میں شرکت کا موقع ملا ، جلسوں کے معمول کے مطابق شروع میں قرآن مجید کی تلاوت ہوئی ، تلاوت کے دوران مائک کو ایکو پر لگادیا گیا ، جس سے دُہرا دُہراکر آواز آتی ہے ، کیا ایسا کرنے میں کوئی حرج ہے ؟ (تمیز الدین، حمایت نگر)
جواب :- قرآن مجید گانے بجانے کی کتاب نہیں ہے ، کتاب ہدایت ہے ، گانے بجانے میں صرف آواز مقصود ہوتی ہے ، الفاظ مقصود نہیں ہوتے ، جب کہ قرآن مجید کی تلاوت میں قرآن کے الفاظ کو سننا اور سمجھنا مقصود ہے اور اس کو اس طرح پڑھنا ضروری ہے کہ واضح طورپر الفاظ سمجھ میں آجائیں ،
احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ صرف قرآن مجید کی تلاوت بلکہ گفتگو بھی ایسی فرماتے تھے کہ سننے والوں کو ایک ایک لفظ سمجھ میں آجاتا تھا ،
اس کیفیت کے ساتھ اگر انسان اپنی تلاوت کو خوبصورت آواز میں پیش کرے تو اس میں حرج نہیں ؛ بلکہ یہ بہتر ہے ؛
چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : قرآن مجید کو اپنی آواز سے آراستہ کرو ، فرمایا :
’’ زینوا القرآن باصواتکم‘‘ ( سنن ابی داؤد ، حدیث نمبر : ۱۴۶۸)
لیکن ایسی قراء ت جس سے قرآن مجید کے اصل الفاظ کو سمجھنا دشوار ہوجائے درست نہیں ہے ، یہ قرآن مجید کی تلاوت کے منشاء کے خلاف ہے ،
اسی لئے فقہاء نے تلاوت کے دوران آواز میں بہت زیادہ مصنوعی نشیب و فراز کو منع فرمایا ہے : ’’ ویکرہ الترجیع بقراء ۃ القرآن والاستماع إلیہ‘‘ ۔ (الاختیار لتعتلیل المختار : ۴؍۱۷۹)
٭٭٭