[]
تہران: ایران میں ایک ریلوے اسٹیشن پر 16 سالہ طالبہ اچانک گر کر کومہ میں چلی گئی، واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایران میں سولہ سال طالبہ امریتا گریوانڈ اچانک گر کر کومہ میں چلی گئی۔
میٹرو ٹرین انتظامیہ کا کہنا ہے کہ طالبہ لو بلڈ پریشر کے سبب بے ہوش ہوئی تھی۔تاہم دوسری طرف انسانی حقوق کی تنظیم کا دعویٰ ہے کہ حجاب نہ پہننے پر ایرانی اخلاقی پولیس نے لڑکی پر تشدد کیا تھا۔
سی سی ٹی وی فوٹج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لڑکی آخری ڈبے میں جیسے ہی سوار ہوئی، اپنا توازن کھو بیٹھی اور گر گئی، اس کے بعد ٹرین میں سوار دیگر مسافروں نے مل کر لڑکی کو سہارا دے کر باہر نکالا۔
یہ واقعہ اتوار کو تہران کے شہدا اسٹیشن پر پیش آیا تھا، حکام کی جانب سے طالبہ کے گر کر بے ہوش کی فوٹیج بھی جاری کی گئی، تاہم ایک ہیومن رائٹس گروپ کا دعویٰ ہے کہ اس پر اخلاقی پولیس کے افسران نے تشدد کیا ہے۔
بی بی سی کے مطابق ارمیتا کا تہران کے فجر اسپتال میں سخت حفاظتی انتظامات میں علاج کیا جا رہا ہے اور اس کے خاندان کے تمام افراد کے فون بھی ضبط کر لیے گئے ہیں۔ پیر کو حکام نے شرق اخبار کی ایک خاتون صحافی کو اس وقت کچھ دیر کے لیے حراست میں لیا جب وہ اس کیس کی رپورٹنگ کے لیے اسپتال گئی۔
ہیومن رائٹس گروپ ہینگاؤ کے مطابق ارمیتا تہران میں رہائش پذیر تھی تاہم اس کا تعلق کرد اکثریتی مغربی صوبے کرمانشاہ سے ہے، گروپ نے منگل کے روز کہا کہ شہدا اسٹیشن پر اخلاقی پولیس نے حجاب نہ پہننے پر اس پر تشدد کیا، شدید زخمی ہونے پر اسے اسپتال منتقل کیا گیا۔
ایمسٹرڈیم میں قائم ریڈیو ’زمانہ‘ نے ایک نامعلوم ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ لڑکی جب ہیڈ اسکارف کے بغیر ٹرین پر چڑھی تو حجاب قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے اسے دھکیلا جس سے اس کا سر لوہے کے کھمبے سے ٹکرا گیا۔ واضح رہے کہ بی بی سی کے مطابق اسپتال میں لیٹی ہوئی لڑکی کی تصویر کی تصدیق ابھی نہیں ہو سکی ہے کہ وہ امریتا کی ہے یا نہیں۔
کچھ ایرانی سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ حکام کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو میں صرف پلیٹ فارم دکھایا گیا ہے، ٹرین کے اندر کا منظر نہیں دکھایا گیا، اسٹیشن کے داخلی راستے کی فوٹیج بھی نہیں دکھائی گئی۔ یاد رہے کہ ایک سال قبل ستمبر 2022 میں تہران میں اخلاقی پولیس نے 22 سالہ کرد خاتون مہسا امینی کو بھی حجاب نہ پہننے پر حراست میں لے کر تشدد کر کے قتل کر دیا تھا۔