[]
اسلام آباد: پاکستان کی ایک عدالت نے پیر کے دن پولیس کو حکم دیا کہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید (شیخ رشید احمد) کو اندرون ایک ہفتہ برآمد کیا جائے۔
ان کے وکیل نے دعویٰ کیا ہے کہ سیاستداں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ شیخ رشید سابق وزیراعظم عمران خان کے اہم حلیف ہیں۔ وکیل سردار عبدالرازق خان نے کہا کہ 72 سالہ شیخ رشید کو سادہ لباس میں ملبوس افراد 17 ستمبر کو بحریہ ٹاؤن راولپنڈی میں ان کے بنگلہ سے اپنے ساتھ لے گئے۔ ان کے موکل کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔
وکیل کے بموجب شیخ رشید کے بھتیجہ شیخ شاکر اور گھریلو ملازم شیخ عمران کو بھی گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔ بعدازاں پولیس نے سٹی پولیس آفیسر (سی پی او) خالد ہمدانی کی رپورٹ داخل کی جس میں کہا گیا کہ شیخ رشید نہ تو پولیس کی حراست میں ہیں اور نہ ہی انہیں راولپنڈی پولیس نے گرفتار کیا۔
گزشتہ ہفتہ شیخ رشید کے وکیل نے عدالت سے کہا تھا کہ ان کے موکل کو راولپنڈی پولیس نے گرفتار کرلیا تاہم پولیس نے اس سے انکار کیا۔ عدالت نے بعدازاں پولیس کو ہدایت دی کہ شیخ رشید کا پتہ چلایا جائے۔ عدالت نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسی کو چاہئے کہ وہ انہیں برآمد کرنے کی پوری کوشش کرے۔
پیر کے دن لاہور ہائی کورٹ کی راولپنڈی بنچ کے جج جسٹس صداقت علی خان نے سابق وزیر داخلہ کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت پھر شروع کی۔ عدالت نے پولیس سے کہا کہ ایک ہفتہ میں شیخ رشید کو برآمد کیا جائے اور عدالت کے سامنے پیش کیا جائے۔
اخبار ڈان نے یہ اطلاع دی۔ عوامی مسلم لیگ پارٹی کے سربراہ شیخ رشید‘ سابق وزیراعظم عمران خان کے کٹر حامی رہے ہیں۔ وہ عمران خان کی حکومت میں وزیر داخلہ بنائے گئے تھے۔ جون میں انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ اسلام آباد پولیس نے ان کے بنگلہ میں گھس کر ان کے ملازمین کو مارپیٹ کی۔