دنیا ایٹمی ہتھیاروں کی نئی دوڑ میں شامل ہو رہی ہے، اقوام متحدہ کا انتباہ

[]

مہر خبررساں ایجنسی نے انڈیپینڈنٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے دنیا کو جوہری ہتھیاروں کی نئی دوڑ میں داخل ہونے اور دنیا پر “تباہی” کے خوف ناک سائے پھیلانے کے خلاف خبردار کیا ہے۔ 

انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے آخری دن کہا کہ ہتھیاروں کی تشویشناک حد تک نئی دوڑ شروع ہو رہی ہے جس سے کئی دہائیوں میں پہلی بار ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے دنیا میں جوہری ہتھیاروں کی نئی دوڑ کو ’پاگل پن‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کا کسی بھی وقت، کسی بھی جگہ اور کسی بھی تناظر میں استعمال ایک انسانی تباہی اور المیے کا باعث بنے گا لہذا ہمیں اپنا راستہ بدلنا ہوگا۔ 

گوٹیریس نے ایٹمی طاقتوں پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے ہتھیاروں کے ذخیروں کو  خوف ناک اپڈیٹ کیا ہے اور ہتھیاروں تک رسائی کو بھی پیچیدہ بنایا جس کے باعث کھوج لگانا مشکل ہوگیا ہے اور دوسری جانب ماضی میں جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے اور جوہری تخفیف اسلحہ کو آگے بڑھانے کے لیے جو ڈھانچہ بنایا گیا تھا وہ آج غیر موثر ہے.

 اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے ممالک پر زور دیا کہ وہ جوہری ہتھیاروں کو کم کرنے کے راستے پر واپس آنے کا عہد کرتے ہوئے ان ہتھیاروں کو “کسی بھی حالت میں” استعمال نہیں کریں گے۔ 

انہوں نے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدوں کو مضبوط بنانے پر بھی تاکید کرتے ہوئے جامع جوہری ٹیسٹ پر پابندی کے معاہدے پر عمل درآمد پر زور دیا، جسے 1996 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے منظور کیا تھا لیکن ابھی تک اس پر عمل درآمد نہیں ہوا ہے کیونکہ کئی اہم جوہری ممالک اس میں شامل نہیں ہوئے ہیں۔ 

انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ دنیا نے ایک طویل عرصہ جوہری ہتھیاروں کے سائے میں گزارا ہے، تمام ممالک سے کہا کہ “آئیں اس تباہی دہانے سے پیچھے ہٹیں۔

 اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل “انتونیو گوٹیرس” نے تقریباً دو ماہ قبل  امریکہ کی طرف سے جاپانی شہر ناگاساکی پر ایٹم بم حملے کی 78 ویں برسی کے موقع پر اپنے پیغام میں ایک بار پھر تمام ممالک سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کا عزم کریں۔ 

انہوں نے اس وقت کہا: “ہم ہلاک ہونے والوں کے لیے سوگ مناتے ہیں جن کی یادیں کبھی مدھم نہیں ہوں گی۔ ہمیں اس شہر اور ہیروشیما میں ہونے والی خوفناک تباہی یاد ہے۔ ہم اس شہر کو پھر سے تعمیر کرنے اور بسانے پر ناگاساکی کے لوگوں کی انتھک محنت اور استقامت کا احترام کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد 1945 میں جب امریکہ نے جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم گرائے تو دو لاکھ سے زیادہ لوگ مارے گئے۔ آج سات دہائیوں سے زیادہ کا وقت گزرنے کے بعد بھی اس غیر انسانی اقدام کی یاد ذہنوں میں تازہ ہے۔

 اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ تخفیف اسلحہ اور ایٹمی عدم پھیلاؤ کی عالمی کوششوں کو جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) اور جوہری ہتھیاروں کی ممانعت کے معاہدے کے ذریعے تقویت دینے کے لیے عالمی رہنماؤں کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔

یاد رہے کہ جوہری ہتھیاروں کی ممانعت اور عدم پھیلاؤ کے معاہدے سے متعلق مذاکرات، جسے این پی ٹی کے نام سے جانا جاتا ہے ابھی تک ویانا میں اقوام متحدہ کی طرف سے اس کی پیروی جاری ہے۔ 

یہ معاہدہ 1970 میں نافذ ہوا اور اس کا مقصد جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنا اور دنیا میں جوہری تخفیف اسلحہ کے ہدف کو آگے بڑھانا ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *