[]
واشنگٹن: ناسا کے پہلے سیارچہ نے خلاء کی عمیق گہرائیوں سے نمونے حاصل کئے ہیں۔ یہ سیارچہ اپنا 7 سالہ سفر ختم کرتے ہوئے اتوار کے روز اوٹاہ صحرا میں اترگیا۔
زمین کے قریب پرواز کرتے ہوئے Osiris-Rex طیارہ نے 63 ہزار میل (ایک لاکھ کیلو میٹر) کے فاصلہ سے نمونہ کیپسول جاری کئے۔ چند گھنٹوں بعد چھوٹا کیپسول وسیع و عریض فوجی زمین پر اُترا جبکہ بڑا خلائی جہاز دوسرے سیارچہ کے پیچھے روانہ ہوگیا۔
سائنسدانوں نے اندازہ لگایا ہے کہ اس کیپسول میں کاربن سے مالا مال سیارچہ جس کا نام ”بینو“ ہے، کا کم ازکم ایک کپ ملبہ ہوگا لیکن اس کنٹینر کو کھولنے تک یقین سے کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
جب خلائی جہاز نے بہت زیادہ ملبہ اٹھایا ہوگا تو کچھ ملبہ نیچے گرکر بہہ گیا ہوگا اور تین برس پہلے چٹانوں نے ملبہ حاصل کرنے کے دوران کنٹینر کے ڈھکن کو جام کردیا ہوگا۔ جاپان دنیا کا واحد دوسرا ملک ہے جو سیارچہ کے نمونے واپس لایا ہے۔
اس نے سیارچہ کیلئے دو مشن کے دوران تقریبا ایک چائے کا چمچہ ملبہ حاصل کیا تھا۔ اتوار کے روز جو کنکر اور گرد حاصل ہوئی ہے وہ چاند کے آگے جانے کی ایک بڑی تلاش کی نمائندگی کرتی ہے۔
تقریبا 4.5 بلین سال پہلے ہمارے شمسی نظام کے آغاز کے موقع پر محفوظ کئے گئے بلڈنگ بلاکس کے نمونے سائنسدانوں کو یہ سمجھنے میں مدد کریں گے کے زمین اور زندگی کیسے وجود میں آئی تھی۔