اقوام متحدہ میں ایرانی صدر کا خطاب قابل تعریف تھا/جو بھی قرآن کو ختم کرنا چاہے گا وہ تباہ ہو جائے گا

[]

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے حال ہی میں اقوام متحدہ کی 78ویں جنرل اسمبلی میں رکن ممالک کے نمائندوں سے خطاب کیا۔ 

انہوں نے اپنی تقریر کے ایک حصے میں کہا کہ اسلام دشمنی اور ثقافتی اپارتھائیڈ (نسل پرستانہ سلوک) اپنی مختلف شکلوں میں جاری ہے جن میں قرآن پاک کو جلانا، سکولوں میں حجاب پر پابندی اور درجنوں دیگر شرمناک امتیازی سلوک دور حاضر کے انسان کی ترقی کے ساتھ مناسبت نہیں رکھتے۔

صدر رئیسی نے مزید کہا کہ ن نفرت انگیزیوں کے پیچھے ایک نہایت خوف ناک منصوبہ پوشیدہ ہے جسے اظہار رائے کی آزادی کے گمراہ کن نعرے کی آڑ میں ہوا دی جارہی ہے اور 

مغرب کہ جو اس وقت شناخت کے بحران کا شکار ہے، دنیا کو ایک جنگل اور خود کو ایک خوبصورت باغ کے طور پر دیکھتا ہے۔ کچھ منحوس لیکن طاقتور دھارے بحران پیدا کرنے اور دشمن تراشی میں حل دیکھتے ہیں۔ اس ثقافتی اپارتھائیڈ نے مسلم کمیونٹی اور خاص طور پر تارکین وطن کو نشانہ بنایا ہے جو کہ خود نوآبادیاتی پالیسیوں کا شکار ہیں۔

 ایرانی صدر نے یاد دہانی کرائی کہ مغربی ایشیائی خطے نے استعمار کے طویل تجربے اور بار بار کی عسکری جارحیت کی وجہ سے ترقی اور پیشرفت کے بہت سے مواقع کھوئے ہیں۔ 

اب جب کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت امام خامنہ ای کی قیادت میں نظریہ مزاحمت نے قبضے اور دہشت گردی کی لہروں کو کامیابی کے ساتھ پیچھے دھکیل دیا ہے، جس کی بدولت خطے کے لیے ترقی کے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ایرانی صدر کے مذکورہ خطاب کے بارے میں امت واحدہ پاکستان کے سربراہ سے گفتگو کی ہے۔ 

علامہ محمد امین شہیدی نے کہا کہ اس سال جناب سید ابراہیم رئیسی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسلامی جمہوریہ ایران کی نمائندگی کرتے ہوئے جو خطاب کیا وہ کئی لحاظ سے اہم تھا۔ 

یہ تقریر اسلامی جمہوریہ ایران اور انقلاب کی جانب سے تھی جو کہ در حقیقت شیعہ دنیا اور عالم اسلام کی جانب سے تھی۔

 انہوں نے کہا کہ ایران کے صدر رئیسی نے قرآن کے دفاع اور مسلمانوں کے اس مقدس کتاب سے تعلق اور اسلام کے بارے میں جو گفتگو کی وہ تمام مسلمانوں کے لئے باعث فخر ہے۔

قرآن تمام مسلمانوں کا قومی سرمایہ ہے اور جب یورپ اور مغرب میں قرآن کی توہین ہوتی ہے تو تمام مسلمانوں پر فرض ہے کہ وہ قرآن کی حرمت کا دفاع کریں۔ 

حجۃ الاسلام شاہدی نے کہا کہ اگر عام لوگ قرآن کا دفاع کرتے ہیں تو یہ جذبات کا اظہار ہے لیکن ایک ایسے فورم میں جو عالمی ہو اور دنیا کے تمام ممالک اس کے رکن ہوں اور تمام ممالک کے نمائندے وہاں موجود ہوں۔ ایسے میں عالم اسلام کی نمائندگی، قرآن کا دفاع اور اسلام کا دفاع، وہاں کے مسلمانوں کی طرف سے بات کرنا نہایت اہم ہے۔ 

ضروری ہے کہ اس پلیٹ فارم پر اہل مغرب اسلام اور قرآن کے خلاف جو سازشیں کر رہے ہیں ان کو بیان کیا جائے اور اسلام کا دفاع کیا جائے۔ 

انہوں نے کہا کہ یہ عظیم خدمت اور یہ عظیم کام کوئی ایسا شخص کر سکتا ہے جو دین کا ذمہ دار ہو اور بحیثیت مسلمان قرآن اور اسلام کی حفاظت کو اپنی ذمہ داری سمجھتا ہو اور اسلامی دنیا میں ہمیں ایسا نظر نہیں آتا، کوئی بھی ملک اس کام کی ذمہ داری نہیں اٹھا رہا ہے اور کہیں بھی ایسا نظر نہیں آتا کہ ایسی شخصیات اور حکمران ہیں جو یہ کام کرتے ہیں۔

امت واحدہ کے سربراہ نے کہا کہ اس لیے اگر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی اس مقام پر ایسا کرتے ہیں تو وہ مغرب کو اسلام کی طاقت دکھا کر تمام مسلمانوں کے دلوں کو خوش کر دیں گے اور سینکڑوں مسلمانوں کے جذبات کا اظہار کریں گے۔ انہوں نے دنیا کو دکھایا اور وہ بھی اس پلیٹ فارم پر کہ جہاں دنیا کے تمام ممالک موجود تھے۔

حجت الاسلام شہیدی نے مزید کہا کہ آیت اللہ رئیسی نے قرآن کریم کو بوسہ دے کر دنیا کو سمجھا دیا کہ یہ قرآن خدا کی طرف سے ہے اور بہت عززیز جو ہمیشہ رہے گا۔

 صدر رئیسی نے قرآن کے حوالے سے جو گفتگو کی وہ واقعی ایک مخلصانہ گفتگو تھی اور مکمل طور پر اس آسمانی پیغام کے عین مطابق تھی کہ قرآن ابدی ہے، قرآن کو کمزور نہیں کیا جا سکتا اور جو کوئی قرآن کو ختم کرنا چاہے گا وہ تباہ ہو جائے گا اور سب کچھ ختم ہو جائے گا لیکن قرآن ختم نہیں ہوا، یہ ہر مسلمان کی رائے ہے، اور یہ بات مغربی اور امریکی دونوں کو جان لینا چاہیے۔

 انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں عالم اسلام کی جانب سے اس بھرپور نمائندگی سے دنیا کے تمام مسلمانوں کو خوشی ہوئی اور ہر طرف سے ان کی تعریف کی گئی اور جذبات کا اظہار کیا گیا۔ 

آخر میں انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کی طرف سے ہم ایران کے معزز عوام، رہبر معظم انقلاب اسلامی اور جناب صدر رئیسی صاحب تمام مومنین اور مسلمانوں کی طرف سے مبارکباد پیش کرتے ہیں کرتے ہیں۔

 اللہ تعالی نے محترم صدر رئیسی کو اس بات کی توفیق عطا فرمائی کہ انہوں نے اقوام متحدہ میں ایسی دلکش اور جرات مندانہ گفتگو کی۔ 

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *