[]
ناگپور: آر ایس ایس کے سینئر لیڈر سریش عرف بھیاجی جوشی نے کہا کہ گایوں کا تحفظ تمام افراد کے مفاد میں ہے قطع نظر اس کے کہ وہ ہندو، مسلم یا عیسائی یا کس ملک سے تعلق رکھتے ہیں اور افسوس ظاہر کیا کہ آج بھی ہمیں ہندوستان کے عوام کو گائے کے تحفظ کی اہمیت سمجھانی پڑتی ہے۔
جوشی آر ایس ایس کی عاملہ کمیٹی کے رکن اور اس کے سابق جنرل سکریٹری ہیں۔ وہ یہاں گورکشن سبھا کے نئے پروجیکٹ کی ”بھومی پوجن“ میں حاضرین سے خطاب کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہندو فرقہ‘ دیگر مختلف مسائل کے ساتھ گایوں کے تئیں بھی سردمہری اختیار کرلی تھی۔ مگر کچھ لوگوں نے گورکشن سبھا کے ذریعہ 1888 میں ”گورکشن“ (گائے کے تحفظ) کا کام شروع کیا۔ مگر افسوس کہ ہمیں ہندوستان میں گائے کے تحفظ کا کام کرنا پڑرہا ہے۔
یہ تکلیف دہ ہے کہ ہمیں ہندوستان میں لوگوں کو گائے کے تحفظ کی اہمیت سمجھانی پڑرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوماتا (گائے) بے حد حساس مخلوق ہے۔ گائے کا تحفظ تمام افراد کے مفاد میں ہے۔
ایسی کوئی فیکٹری نہیں جو اجناس، ترکاری او رپھل پیدا کرتی ہو۔ سائنس اور ہزاروں سال کا علم ہمیں سکھاتا ہے کہ کیمیائی کھاد مٹی کو غذا فراہم نہیں کرتی۔ ہندوستان میں ایک دور میں اجناس کی ضرورت کی وجہ سے مختلف زرعی پالیسیاں اختیار کی گئیں کیوں کہ وہ اجناس کی پیداوار بڑھانے اس وقت کی ضرورت تھی۔
تاہم آج یہ خطرناک ثابت ہورہی ہے اور اس سے ہمیں صرف ایک مخلوق بچاسکتی ہے اور وہ گائے ہے۔
گائے پر کی جانے والی تمام تحقیق اشارہ کرتی ہے کہ اس کاتحفظ انسانی زندگی کے لیے بے حد ضروری ہے اور اس کا اطلاق ہندوؤں، مسلمانوں، عیسائیوں اور ہندوستان، امریکہ اور دیگر مقامات پر بھی ہوتا ہے،کیو ں کہ ہر جگہ قدرت ایک ہی ہے چاہے ممالک سرحدوں سے منقسم ہی کیوں نہ ہوں۔ انسانوں کی بقاء کے لیے گایو ں کا تحفظ ضروری ہے۔“