آسام کے دیما ہساؤ ضلع میں کوئلہ کی کان میں پھنسے ہوئے 9 مزدوروں میں سے ایک اور مزدور کی لاش برآمد کر لی گئی ہے۔ اس حادثے کا آغاز پیر کے روز ہوا جب پانی بھر جانے کی وجہ سے یہ مزدور کان میں پھنس گئے تھے
آسام کے دیما ہساؤ ضلع کے اُمَرنگسو علاقے کی ایک کوئلہ کان میں پھنسے 9 مزدوروں میں سے ایک اور کی لاش نکال لی گئی ہے۔ یہ واقعہ پیر کو پیش آیا تھا، جب کان میں اچانک پانی بھر جانے کے باعث مزدور پھنس گئے تھے۔ 27 سالہ لیزن مگر کی لاش کی برآمدگی کے بعد، اب تک دو مزدوروں کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں اور باقی مزدوروں کی تلاش کے لیے بچاؤ کے آپریشن میں تیزی سے کام جاری ہے۔
مقامی حکام کے مطابق، لیزن مگر دیما ہساؤ کے کلائماتی گاؤں کا رہائشی تھا اور اس کے ساتھ ہی اس حادثے میں اس کے دیگر ساتھی بھی پھنس گئے تھے۔ بچاؤ کی کارروائی کا آغاز واقعے کے فوری بعد کیا گیا تھا لیکن کان میں پانی بھر جانے کی وجہ سے کارروائی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ حکام نے بتایا کہ آپریشن کے دوران 340 فٹ گہری کان سے پانی نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس کے لیے خصوصی مشینری کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
او این جی سی اور کول انڈیا نے اس کام کے لیے اپنی جدید مشینیں فراہم کی ہیں تاکہ پانی کو نکال کر مزدوروں تک پہنچا جا سکے۔ اب تک کی کارروائی میں ایک نیپالی مزدور کی لاش بھی نکالی جا چکی ہے اور بچاؤ کے عمل میں شریک ٹیمیں باقی 7 مزدوروں کی تلاش میں مصروف ہیں۔ حکام کے مطابق، پانی کی نکاسی کے عمل میں تیزی لانے کے لیے مشینوں کا استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ مزید مزدوروں کو بچایا جا سکے۔
مزدوروں کی لاشوں کی برآمدگی کے بعد، مقامی لوگ اور ان کے اہل خانہ مغموم ہیں۔ حکام نے اس حادثے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں تاکہ اس بات کا پتا چلایا جا سکے کہ آیا کان میں پانی بھرنے کی وجہ کوئی تکنیکی خرابی تھی یا یہ قدرتی آفات کا نتیجہ تھا۔ اس کے ساتھ ہی، مزدوروں کے خاندانوں کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے حکومت نے حادثے کی مکمل تحقیقات کا وعدہ کیا ہے۔