ڈیڑھ لاکھ پاکستانی اور افغانی زائرین ایرانی سرحدیں عبور کرچکے ہیں، سربراہ اربعین کمیٹی

[]

مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اربعین کمیٹی کے سربراہ سید مجید میراحمدی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سال کا اربعین گذشتہ سال سے بہت مختلف ثابت ہوا جس کی بنیادی عراقی حکومت کا اس سال ہونے والا خصوصی تعاون تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس سال مشترکہ اربعین کمیٹی کی تشکیل اسی تعاون کا نتیجہ تھا۔ پہلی بار عراقی حکام کی خصوصی توجہ کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان صوبائی اور قومی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دی گئی۔ عراقی متعلقہ حکام کے تعاون کی وجہ سے ہر سال سرحد پر پیش آنے والی مشکلات دور ہوگئیں اور زائرین نے چھے سرحدی بارڈرز عبور کیا۔

میراحمدی نے مزید کہا کہ اس سال زائرین کے گزرنے کے لئے کئی گیٹ اضافی بنائے گئے جس کی وجہ سے رش کم ہوا۔ مہران بارڈر سے 24 گھنٹوں کے دوران سرحد عبور کرنے والوں کی تعداد 4 لاکھ تک پہنچ گئی تھی۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ گذشتہ سال پاکستانی زائرین فقط فضائی راستے سے عراق میں داخل ہوسکتے تھے۔ اس سال عراقی وزیرداخلہ کے ساتھ بات چیت کے نتیجے میں پاکستانی زائرین کو زمینی سرحد عبور کرکے عراق میں داخلے کی اجازت دی گئی۔ اس طرح ایران کی زمینی سرحد عبور کرکے ڈیڑھ لاکھ پاکستانی اور افغانی زائرین اربعین کے مراسم میں شریک ہوگئے۔

انہوں نے اربعین کے دوران شاہراہوں پر ٹریفک کی صورتحال کے حوالے سے کہا کہ گذشتہ سال پندرہ گھنٹے تک شاہراہوں پر ٹریفک جام رہتا تھا لیکن اس سال سرمایہ کاری کی وجہ سے زائرین کو راستے میں تعطل کا سامنا کم کرنا پڑا۔ ٹریفک پولیس کی جانب سے نصب کیمروں کے مطابق 75 ملین رفت و آمد کے دوران رش کا منظر بہت کم دیکھا گیا۔

سرحدوں پر فراہم سہولیات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زائرین کو گرمی سے بچانے کے لئے مختلف مقامات پر سایہ بان اور پانی چھڑکانے والے پنکھوں کا انتظام کیا گیا تھا جس کی وجہ سے زائرین گرمی کی اذیت سے بچ گئے۔ برف خانوں اور سردخانوں کی وافر تعداد کی وجہ سے زائرین کو یکم صفر سے 23 صفر تک پانی کی کمی شکار نہ ہوئے۔

میر احمدی نے صوبائی گورنروں کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس سال سرحدی صوبوں میں صوبائی حکام اربعین کی سہولیات فراہم کرنے میں سرگرم تھے۔ اس طرح انہوں نے بنیاد کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ عراقی سرحدوں پر ہمیشہ گاڑیوں کی کمی اور کرایہ کے اضافے کی شکایت رہتی تھی لیکن اس سال عراقی متعلقہ حکام سے بات چیت کے بعد اس حوالے سے خصوصی اقدامات کئے گئے۔ عراق کی اپیل پر کربلا اور دیگر مقامات پر سینکڑوں بسیں فراہم کی گئی تھیں۔ 

انہوں نے کہا کہ اس سال وسیع پیمانے پر پارکنگ کی سہولیات فراہم کی گئی تھیں جس کی وجہ سے کسی بھی سرحد پر پارکنگ کی جگہ کم پڑنے کی شکایت پیش نہیں آئی۔ صدر مملکت اور ان کے معاون کی خصوصی ہدایات پر بس ٹرمینلز پر کسی بھی موقع پر ٹکٹوں کی کمی کی نوبت پیش نہ آئی۔

اربعین کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ گذشتہ سالوں کے دوران سرحدوں پر عبور کرنے میں مشکلات کی وجہ سے متعدد موکبوں کو سامان اور اشیائے خوردونوش کی خرابی کا مسئلہ پیش آیا تھا لیکن اس سال عراقی حکومت کے ساتھ ہماہنگی کی وجہ سے بروقت موکبوں کے سامان متعلقہ مقامات پر پہنچادئے گئے جس کی وجہ سے سامان خصوصی طور پر اشیائے خورد ونوش خراب ہونے کا کوئی موقع پیش نہیں آیا۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ اس سال 18 فیصد زائرین کی تعداد میں اضافے کے باوجود گذشتہ سال کی نسبت اربعین کے ایام میں فوتگی کے واقعات کم ہوئے اور فقط 120 افراد کی فوتگی کے واقعات ریکارڈ ہوئے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *