[]
نئی دہلی: عام آدمی پارٹی آسام انچارج راجیش شرما نے چہارشنبہ کے دن الزام عائد کیا کہ شمال مشرقی ریاست کے چیف منسٹر کی بیوی نے اراضی کا استعمال تبدیل کراتے ہوئے کرپشن کیا اور ڈھیرا سارا پیسہ کمایا۔ انہوں نے سی بی آئی اور ای ڈی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
راجیش شرما نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ عوام کو پتہ چلے کہ عوام کی محنت کی کمائی کی ٹیکس رقم کس طرح چیف منسٹر آسام ہیمنت بشواشرما کی بیوی اور دوستوں کو منتقل ہوئی۔
چیف منسٹر کی بیوی رِنکی شرما بھویاں شوہر کے چیف منسٹر بننے کے بعد سے آسام کی ”اڈانی“ بننے کی راہ پر چل رپڑی ہیں۔ عام آدمی پارٹی قائد نے کہا کہ چیف منسٹر کی بیوی نے وندیا انٹرنیشنل اسکول کے نام سے ایک لکژری خانگی اسکول کھولا۔ وہ ایک ٹی گارڈن(چائے کے باغ) اور ریسارٹ کی بھی مالک ہیں۔
چیف منسٹر کی بیوی نے آسام کے ضلع ناگاؤں میں زائداز 106 بیگھہ زرعی زمین خریدی۔ یہاں اہم مسئلہ یہ ہے کہ آسام لینڈ سیلنگ ایکٹ کی رو سے آسام میں کوئی بھی 49.50 بیگھہ سے زائد زرعی اراضی نہیں خریدسکتا تاہم چیف منسٹر کی بیوی نے 106 بیگھہ سے زائد زمین خریدی۔
مزید اہم بات یہ ہے کہ اس اراضی میں 50 بیگھہ کو صرف 8 ماہ میں زرعی سے بدل کر صنعتی اراضی میں تبدیل کردیا گیا۔ اراضی کے استعمال کی نوعیت بدلنے کے بعد 56 بیگھہ زمین خریدی گئی۔ راجیش شرما نے کہا کہ رنکی شرما بھویاں زمین اس لئے حاصل کرپائیں کہ ان کا شوہر ریاست کا چیف منسٹر ہے۔
زمین خریدنے کے بعد 25 کروڑ کے پلاٹ سے فوڈ پراسیسنگ یونٹ قائم کرنے کے نام پر 50 بیگھہ کو انڈسٹریل یوز میں بدل دیا گیا۔ وزارت ِ فوڈ پراسیسنگ انڈسٹریز نے اس پراجکٹ کے لئے چیف منسٹر کی بیوی کو 10کروڑ کی سبسیڈی بھی دے دی۔ اس میں کرپشن دکھائی دیتا ہے۔
یہ چیف منسٹر کی بیوی کو سرکاری اسکیم کے راست فائدہ کا کیس لگتا ہے۔ چیف منسٹر کی بیوی نے وزیراعظم کی اسکیم سے استفادہ کرتے ہوئے 10 کروڑ روپیوں کا الٹ پھیر کیا جس کی ای ڈی اور سی بی آئی کے ذریعہ تحقیقات ضروری ہیں۔