کھاناکھانے کیلئے ہوٹل جانا موت کودعوت دینا ہے؟

[]

حیدرآباد: آپ یقین کریں یانہ کریں کھانا کھانے کے لئے ہوٹل جانا موت کودعوت دینے جیسا ہوگیاہے۔بریانی کے ساتھ اضافی دہی منگوانا ایک گاہک کے لئے جان لیواثابت ہوا۔بھارت کی تہذیب میں گاہک کااحترام کیاجاتاہے۔

 ان کی شکایتوں کوغور سے سناجاتاہے مگر شہر کی مریڈین ہوٹل میں اضافی دہی طلب کرنے پر ہوٹل ملازمین کی مبینہ زدوکوب سے ایک گاہک جاں بحق ہوگیا جن کی شناخت بنڈلہ گوڑہ‘ ہاشم آباد کے رہنے والے 22 سالہ محمدلیاقت کی حیثیت سے کی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق محمدلیاقت اپنے چنددوستوں کے ساتھ رات کا کھانا کھانے مریڈین ہوٹل پہنچے تھے۔بریانی کھانے کے دوران لیاقت نے ویٹر کو4باراضافی دہی لانے کوکہامگرویٹرنے ان کی ایک نہ سنی جس پرلیاقت اور ساتھیوں کی ہوٹل منیجر سے تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد ہوٹل انتظامیہ اپنی اوقات پر آگیا۔

بتایا جاتاہے کہ ہوٹل کے چند ملازمین نے لیاقت اوران کے دوستوں کوزدوکوب کرنا شروع کردیا۔ دوستوں نے کسی طرح جان بچاکر باہرنکل گئے اورپنجہ گٹہ پولیس کواطلاع دی۔

 ذرائع نے بتایا کہ شیٹربندکرکے 4کانسٹبلس کی موجودگی میں لیاقت کوشدیدزدوکوب کیاگیاجس کے سبب وہ نڈھال ہوگئے۔جھگڑے کے بعد نائٹ شفٹ کے سب انسپکٹر وہاں پہنچنے توزخموں سے نڈھال لیاقت کی سانسیں اکھڑرہی تھیں۔

انہیں دیکھ کر سب انسپکٹر نے کہاکہ”ناٹک مت کر‘سیدھاکھڑاہوجا“اس دوران لیاقت کی طبعیت مزید خراب ہوگئی۔کچھ دیربعدپولیس نے متاثر کوگاندھی ہاسپٹل منتقل کردیا جہاں ڈاکٹروں نے بعدمعائنہ انہیں مردہ قراردیا۔

بتایا جاتا ہے کہ اس ہوٹل میں ماضی میں بھی جھگڑے ہوئے ہیں مگر پولیس نے اس ہوٹل انتظامیہ کے خلاف کیا کارروائی کی ہے‘معلوم نہیں۔ عوام کاکہناہے کہ کانسٹبلوں کی موجودگی میں گاہک کوشدید زدوکوب کرنا سرکاری دہشت گردی نہیں ہے؟۔

سٹی پولیس کمشنر سی وی آنند آیا ہوٹل انتظامیہ کے خلاف کارروائی کریں گے؟۔پولیس نے اب تک کتنے خاطیوں کوگرفتار کیاہے؟۔سی وی آنندآیا مریڈین ہوٹل کا جہاں یہ بدبختانہ واقعہ پیش آیاجس میں ایک شخص کی جان چلی گئی‘لائسنس منسوخ کریں گے؟

ان تمام عوامی سوالات کاجواب دیناپولیس اورحکومت کی ذمہ داری ہے۔آخری اطلاع ملنے تک سٹی کمشنرپولیس سی وی آنندنے پنجہ گٹہ سب انسپکٹر شیوشنکر اور ہیڈکانسٹبل رامیش کو ملازمت سے معطل کرنے احکامات جاری کردیئے ہیں اوران دونوں پر فرائض سے تساہل برتنے کاالزام ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *