روس کویکا وتنہا کرنے کی کوشش ناکام ہوجائے گی: رجب طیب اردغان

[]

نئی دہلی: جی 20 چوٹی کانفرنس دہلی میں قائدین نے بلیک سی گرین پہل کے فوری احیاء کا مطالبہ کیا تاکہ ترقی پذیر اور کم ترقی یافتہ ممالک خاص طورپر آفریقی ممالک متاثر نہ ہوں‘ ایسے میں ترک صدررجب طیب اردغان نے اتوار کے دن کہا کہ روس کو یکاوتنہاکردینے کی کوئی بھی کوشش ناکام ہوجائے گی۔

جی 20 چوٹی کانفرنس کے اختتام پر وزیراعظم نریندرمودی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ روس کو یکاوتنہاکردینے کی کوئی بھی پہل ناکام ہوجائے گی۔ اس کے کامیاب ہونے کا بہت کم امکان ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ بلیک سی میں کشیدگی بڑھانے کے کسی بھی اقدام سے بچناچاہئیے۔

عالمی فوڈ سیکیوریٹی کے لئے ہم فوڈ سیکیوریٹی گروپ روس اور یوکرین دونوں کے علاوہ اقوام متحدہ کو قریب لانے کی کوشش کررہے ہیں۔ ہم‘ مسلسل بات چیت کرتے رہیں گے۔ اسی دوران روس کے وزیرخارجہ سرجئی لاروف نے اتوار کے دن کہا کہ دہلی اعلامیہ میں ایک مثبت حل نکل آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں مثبت حل نکلا ہے۔

ہم پٹری پر ہیں ہم ان مثبت رجحانات کو آئندہ سال برازیل کی صدارت میں اور2025ء میں افریقہ کی صدارت میں مستحکم کرتے رہیں گے۔ دہلی اعلامیہ میں روس کا نام نہیں لیاگیااور یوکرین جنگ کا حوالہ یوکرین میں جنگ کے طور پردیاگیا جبکہ گذشتہ برس کے بالی اعلامیہ میں یوکرین کے خلاف جنگ کہاگیاتھا۔

یوکرین نے کل کہاتھا کہ دہلی اعلامیہ میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے جس پر فخرکیاجاسکے۔ اس نے روس کا نام نہ لینے پر تنقید کی تھی۔ دہلی اعلامیہ پراتفاق رائے پر روسی وزیرخارجہ نے کہا کہ غالباً یہ ضمیر کی آوازہے۔ صاف صاف کہاجائے تو ہم اس کی توقع نہیں کررہے تھے۔

یو این آئی کے بموجب جی -20 سربراہی اجلاس کو شاندار قرار دیتے ہوئے روس اور ترکی نے اتوار کو اس کے کامیاب انعقاد کے لیے ہندوستان کی تعریف کی اور کہا کہ دہلی سربراہی اجلاس رکن ممالک کو مختلف ایجنڈوں پر وضاحت کے ساتھ کام کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے آج کہاکہ “ہندوستان کی صدارت میں دہلی میں ہونے والی جی۔20 سربراہی کانفرنس کو واضح پیغام دینے کے لحاظ سے اہم سمجھا جائے گا۔

اس کانفرنس نے ہمیں ایک واضح رہنمائی اور واضح وژن دیا ہے اور اس معاملے میں یہ کانفرنس سنگ میل ثابت ہو رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ “ہندوستان کی زیر صدارت اس سربراہی اجلاس کے تناظر میں ایک اہم بات یہ ہے کہ ہندوستان کی سرگرمی کی وجہ سے پہلی بار جی۔20 ممالک نے یکجہتی کے ساتھ کام کرنے پر اتفاق کیا ہے اور شاید تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے۔

میرا مطلب ہے دنیا کے ترقی پذیر ممالک – برازیل، ہندوستان، چین، جنوبی افریقہ، خاص طور پر سرگرم رہے ہیں۔ میں ترقی پذیر ممالک کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے اپنے حقوق کا دفاع کیا اور مغربی ممالک کی یوکرینائزیشن کے ایجنڈے پر عمل کرنے کی کوششوں کو ناکام بنایا۔”ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے کہاکہ “ہندوستان نے بہت شاندار اور کامیابی کے ساتھ جی۔20 ممالک کی صدارت کی ذمہ داری سنبھالی ہے اور میں اس کامیابی کے لیے ہندوستان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

میں اس مہمان نوازی کے لیے بھی مودی کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جو وزیر اعظم نریندر مودی نے مجھے میری اہلیہ اور ترکی کے وفد کو فراہم کی۔انہوں نے کہاکہ اس سال ہندوستان کی زیر صدارت جی 20 سربراہی اجلاس کا موضوع ایک زمین، ایک خاندان اور ایک مستقبل تھا۔

سربراہی اجلاس کے پہلے سیشن میں ہم نے ماحولیاتی چیلنجوں کے بارے میں بات کی جن کا آج پوری دنیا کو سامنا ہے۔ ہمیں جن بڑے چیلنجز کا سامنا ہے وہ ہیں موسمیاتی تبدیلی، حیاتیاتی تنوع میں کمی اور خاص طور پر وسیع پیمانے پر آلودگی اور اب ہم انہیں زیادہ گہرائی سے محسوس کر سکتے ہیں۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *