محبت کے تکونی کیس میں جونیر آرٹسٹ کا قتل۔ مقتول کے موبائل کو آن کرنا ایک ملزم کو مہنگا پڑا

[]

حیدرآباد: محبت کے ایک تکونی کیس میں ایک یوٹیوبر نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ حیدرآباد میں ایک جونیر فلم آرٹسٹ کا قتل کردیا۔

18 سالہ کے کارتک جو 13/ اگست سے گمشدہ بتایا گیا ہے، کا ٹویٹی سائی اور اس کے تین دوستوں نے شہر کے نواح میں جنگل کے علاقہ میں چاقو سے حملہ کرتے ہوئے قتل کردیا۔ حملہ آوروں نے پتھروں سے اس کے سرکو بھی کچل دیا۔

جوبلی ہلز پولیس نے جہاں کارتک کے بھائی کی شکایت پر 16/ اگست کو ایک کیس درج کرلیا تھا، تحقیقات کا آغاز کردیا تاہم 2یوم قبل اس کیس میں اہم پیش رفت اس وقت ہوئی جبکہ کے سریش جو ایک ملزم بتایا گیا ہے، کے پاس متاثرہ کا فون تھا۔

اُس نے انجانے میں اس سل فون کو آن کردیا جس کے ساتھ ہی پولیس نے سریش کا پتہ چلالیا اور اس کو گرفتار کرتے ہوئے اس سے پوچھ تاچھ کی۔ پولیس، اولڈ ایر پورٹ روڈ بوئن پلی میں جرم کے ارتکاب کے مقام پہونچی اور متاثرہ کے ڈھانچہ کے باقیات کو حاصل کرلیا۔

ڈی سی پی جوئل ڈیوس نے کہا کہ ڈھانچہ کے باقیات کو فارنسک جانچ کیلئے لیباریٹری روانہ کیا گیا۔ سریش سے پوچھ تاچھ کے دوران ملنے والی اطلاعات کی بنیاد پر پولیس نے اصل ملزم 20سالہ ٹی سائی اور اس کے 2 دوستوں کو بھی گرفتار کرلیا ان دونوں کی شناخت 19سالہ ایم رگھواور 20سالہ جگدیش کے طور پر کی گئی۔

سائی ایک یوٹیوبر ہے جبکہ دیگر تینوں اے پی کے ضلع وجیانگرم کے متوطن بتائے گئے ہیں۔ پولیس تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ سائی، کے ایک لڑکی کے ساتھ تعلقات تھے نے جو ایک جونیر آرٹسٹ تھیں تاہم چند اختلافات کے سبب خاتون نے خود، سائی سے علحدگی اختیار کرلی۔

حالیہ دنوں لڑکی، کارتک کے قریب آئی، کارتک ایک جونیر آرٹسٹ تھا اور وہ ضلع محبوب آباد کا متوطن تھا۔ یہ دونوں آپس میں پیار کرنے لگے۔ کارتک اور لڑکی میں پیار دیکھ کر سائی کوبرداشت نہیں ہوا، اُس نے کارتک کے قتل کی سازش رچی، پولیس کے مطابق13/ اگست کو سائی نے کارتک سے بات چیت کی اور کہا کہ میرے پاس لڑکی کا کچھ سامان ہے وہ اسے حاصل کرلے تاہم غیر متوقع طور پر کارتک، سائی اور اس کے ساتھیوں کے ساتھ چلا گیا۔

انہوں نے کارتک کو بوئن پلی کے ایک ویران جنگل کے مقام پر لے گئے جہاں سائی اور اس کے 3ساتھیوں نے کارتک پر حملہ کردیا۔ کارتک کو درخت سے باندھا گیا اور اسے چاقو گھونپا گیا حملہ آور اس پر ہی نہیں رکے بلکہ ایک پتھر سے اس کے سرکو کچل دیا۔

اس بات کی طمانیت کے بعد کارتک زندہ نہیں ہے، یہ چاروں یہاں سے چلے گئے۔ سریش نے کارتک کا سل فون اپنے پاس رکھ لیا جبکہ سائی رگھو اور جگدیش اپنے آبائی گاؤں چلے گئے۔

سریش، حیدرآباد میں ہی مقیم رہا۔ دو دن قبل سریش نے بندموبائل فون جو کارتک کا تھا، کوآن کیا جس کے ساتھ ہی پولیس الرٹ ہوگئی اور سل فون کے سگنل کی مدد سے پولیس، سریش تک پہونچی اور اس کیس کو سلجھا لیا۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *