
بھینسہ: تلنگانہ کے حسا س ٹاؤن بھینسہ میں آج رام نومی شوبھا یاترا کا پولیس کے سخت اور وسیع تر بندوبست کے درمیان آغاز عمل میں آیاجبکہ ہائیکورٹ نے جلوس کی مشروط اجازت دی تھی لیکن اس یاترامیں ہائیکورٹ کے احکامات کی صریحاً خلاف ورزی دیکھی گئی۔
جلوس کاآغاز ہی10:30 بجے دن گاؤ شالہ سے ہوا۔اس جلو س کے آغاز سے قبل ہندوواہنی کے قائدین رجیت،آررامو،مہیش،داس آرایس ایس سنچالک کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین جن مین رکن اسمبلی مدہول پوارراماراؤ پٹیل، بی جے پی کے عادل آبارکن پارلیمان ناگیش،ڈاکٹر متیم ریڈی،سائی ناتھ ایڈوکیٹ،راوی پانڈے۔گالی راوی،دلیپ،دتو۔ملیش،ہندواتسو کمیٹی صدر کاشی ناتھ،راجیش بابو کے علاوہ دیگر قائدین نے شرکت کی۔
جبکہ ضلع ایس پی نرمل جانکی شرمیلا،ایڈیشنل ایس پی آویناش کمار،سرکل انسپکٹر گوپی ناتھ نے پوجا کی اور ہندوواہنی قائدین نے انہیں تہنیت پیش کی۔ رکن اسمبلی مدہول پی راماراؤ پٹیل نے کہاکہ پولیس کی جانب سے ہندو تہواروں پر پابندی عائد کی جارہی ہے جو نا مناسب ہے۔
ہندوواہنی کے نوجوان اپنے دھرم کی حفاظت کیلئے جو کام کررہے ہیں وہ، قابل ستائش ہیں۔بعدازاں جلوس کا بڑے پیمانے پر آغاز ہوا جس میں ہزاروں کی تعداد میں نوجوانوں رقص کرتے ہوئے دیکھے گئے جبکہ بڑے پیمانے پرڈی جے ساونڈ کااستعمال کرتے ہوئے متنازعہ گیت کے ریکارڈ بجائے گئے۔
مودی، یوگی اور ساورکر کے بھی پوسٹرس لہرائے گئے۔ سی سی ٹی وی کمیروں کے علاوہ ڈرؤن کیمروں سے بھی جلوس پر نظررکھی گئی۔ جلوس بڑے بازار سے ہوتا ہوا ہنومان مندر، کوبیر شاہراہ، سونا چاندی مارکیٹ مولاناآزاد چوک،ٹیپوسلطان چوک اور شیواجی چوک سے ہوتے ہوئے شبھاش نگر رام لیلہ میدان پہنچا۔
جہاں ہندوتنظیموں کے قائدین نے خطاب کیا جبکہ چوک پر مسلم رہنماؤں کی تصاویر کو کپڑوں سے ڈھانک دیا گیا۔اس کے علاوہ اہم وحساس علاقوں میں بریکٹس لگائے دیئے گئے تھے۔اورمسجد ذولفقار،مسجد مشائخ کے علاوہ دیگر مذہبی مقامات کو کپڑوں سے ڈھانک دیا گیا تھا۔ ایڈیشنل ایس پی کانتی لال آویناش کمار،سرکل انسپکٹرگوپی ناتھ جلوس کے ساتھ تھے۔