ہندی نیوز پورٹل ’آج تک‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ جب اس کے نامہ نگار نے اشفاق کریم سے سوال پوچھا کہ کیا وہ وقف ترمیمی بل کی حمایت میں ہیں، تو وہ بغیر کوئی جواب دیے اپنی کار میں بیٹھ کر چلے گئے۔ شیعہ وقف بورڈ کے سربراہ اور جنتا دل یو لیڈر افضل عباس سے بھی سوال پوچھا گیا کہ کیا ان کا اسٹینڈ وقف بل پر بدل گیا ہے؟ وہ بھی بغیر کوئی جواب دیے دائیں بائیں کرتے ہوئے کار میں بیٹھ کر چلے گئے۔ اس پورے معاملے میں آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو کا رد عمل بھی سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مسلم لیڈران کو زبردستی پریس کانفرنس میں بٹھایا گیا۔ انھیں دھمکی دی گئی کہ ایم ایل سی بنے رہنا ہے یا نہیں، اسی دھمکی کا اثر تھا کہ پریس کانفرنس میں سبھی بیٹھے دکھائی دیے۔