خواتین کے تحفظ کو اولین ترجیح دی جائےبصورت دیگر شدید احتجاج کا انتباہ: کے کویتا

تلنگانہ میں خواتین کیخلاف جرائم میں اضافہ،نظم و ضبط کی صورتحال ابتر

کانگریس حکومت کو خواب غفلت سے بیدار ہونے کی ضرورت

ریاست میں خواتین محفوظ نہیں، حکومت کی ناکامی عیاں

جرائم پیشہ عناصر کے حوصلے بلند۔جرائم میں اضافہ پر خاموشی بھی ایک جرم

خواتین کے تحفظ کو اولین ترجیح دی جائےبصورت دیگر شدید احتجاج کا انتباہ: کے کویتا

 

حیدرآباد: تلنگانہ میں حالیہ دنوں میں خواتین کے خلاف بڑھتے جرائم، حملوں اور افسوسناک واقعات نے عوام میں شدید تشویش پیدا کر دی ہے۔ نارائن پیٹ کی ایک مندر کے قریب اور حیدرآباد میں ایک جرمن خاتون کے ساتھ پیش آئے المناک واقعات نے ریاست میں امن و امان کی صورتحال پر کئی سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔رکن کونسل بی آر ایس و صدر تلنگانہ جاگروتی کلواکنٹلہ کویتا نے سوشیل میڈیا پر ایک پوسٹ شئیر کیا اور ان واقعات پر شدید افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست میں کانگریس حکومت کی تشکیل کے بعدسے خواتین کے خلاف جرائم میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے اور سرکاری اعداد و شمار کے مطابق خواتین کے خلاف جرائم میں 22 فیصد اضافہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے باوجود وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی اور ان کی حکومت مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے جو ریاستی عوام کے لئے انتہائی تشویش کا باعث ہے۔کویتا نے کہا کہ ریاست میں کانگریس حکومت کے دور میں خواتین کے تحفظ کے لئے کوئی ٹھوس اقدامات روبہ عمل نہیں لائے جارہے ہیں ۔جس کے نتیجہ میں جرائم پیشہ عناصر کے حوصلے بلند ہو چکے ہیں۔ روز بروز بڑھتے ہوئے حملے، ہراسانی اور خواتین کے ساتھ بدسلوکی کے واقعات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ تلنگانہ میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال مکمل طور پر بگڑ چکی ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ کیا وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی ان بڑھتے جرائم سے لاعلم ہیں یا پھر جان بوجھ کر ان کی پردہ پوشی کر رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کو خواتین کے تحفظ کو اولین ترجیح دینی چاہئے اور فوری طور پر سخت اقدامات اٹھانے ہوں گے۔کویتا نے تلنگانہ حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اورکہا کہ اگر کانگریس حکومت نے فوری طور پر خواتین کے تحفظ کے لئے اقدامات نہیں کئے تو بی آر ایس پارٹی شدیداحتجاج منظم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ جرائم میں اضافہ پر خاموشی اختیار کرنا خود ایک جرم ہے اور حکومت کی یہ خاموشی ریاست کی خواتین کے لئے انتہائی نقصان دہ ثابت ہو رہی ہے۔کویتا نے مطالبہ کیا کہ ریاستی حکومت فوری طور پر ایک جامع منصوبہ بندی کے تحت خواتین کے تحفظ کے لئے سخت قوانین نافذ کرے۔مجرموں کو سخت سے سخت سزا دی جائے اور لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے خصوصی اقدامات روبہ عمل لائے جائیں۔

 

*کانگریس کے انتخابی وعدوں کی عدم تکمیل پر کے کویتا کا طنزیہ اور دلچسپ پوسٹ*

 

 

رکن قانون ساز کونسل بی آرایس کلواکنٹلہ کویتا نے کانگریس حکومت کے انتخابی وعدوں پر عمل آوری کے پر زور مطالبہ کے حوالے سے انوکھے اور طنزیہ انداز میں سوال کیا ہے ۔ انہوں نے خصوصیت کے ساتھ طالبات کو اسکوٹی کی فراہمی کے وعدہ پر ایک دلچسپ طریقے سےتوجہ مبذول کروائی ہے۔ کلواکنٹلہ کویتا نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک گھبلی تصویر پوسٹ کی، جس میں وہ ایک اسکوٹی مینی ایچر (چھوٹے ماڈل) کے ساتھ نظر آئیں۔ اس پوسٹ میں انہوں نے کانگریس کی سینئر رہنما پرینکا گاندھی کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے سوال کیا کہ پرینکا جی، اسکوٹی کہاں ہے؟یہ پوسٹ کانگریس حکومت کی جانب سے خواتین سےکئے گئے وعدوں پر عمل درآمد میں تاخیر یا عدم تکمیل کی نشاندہی کرتا ہے۔ ایم ایل سی کویتا نے اپنے مخصوص اور اختراعی انداز میں عوام کی توجہ اس اہم مسئلہ کی طرف توجہ مبذول کروائی ہے جو انتخابی وعدوں کی عدم تکمیل کی حقیقت کو اجاگر کرتا ہے۔بی آر ایس کے مطابق کانگریس انتخابات کے دوران عوام سے خوش کن وعدے کرتے ہوئے ووٹ حاصل کرتی ہے لیکن اقتدار پر فائز ہونے کے بعد ان وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہتی ہے۔ کلواکنٹلہ کویتا کی اس طنزیہ پوسٹ نے سوشیل میڈیا پر زبردست بحث چھیڑ دی ہے اور عوامی حلقوں میں یہ موضوع تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔ یہ پوسٹ نہ صرف کانگریس حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان کھڑا کرتا ہے بلکہ عوامی توقعات اور حکومت کی عملی کارکردگی کے درمیان واضح فرق کو بھی نمایاں کرتا ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *