سینسیکس اب بھی 85,978 پوائنٹس کی اپنی تمام وقتی بلند ترین سطح سے 8,500 پوائنٹس نیچے ہے۔ تاہم، غیر ملکی سرمایہ کاروں نے مارچ کے آخری ہفتوں میں کچھ خریداری کی، جس سے ہندوستانی بازاروں کو کچھ راحت ملی۔


فائل تصویر آئی اے این ایس
غیر ملکی پورٹ فولیو سرمایہ کار (ایف پی آئی) مسلسل تیسرے مہینے ہندوستانی اسٹاک مارکیٹ میں فروخت کا رجحان رہا۔ یہ سرمایہ کار 2025 کے آغاز سے ہی ہندوستانی مارکیٹ میں خالص فروخت کنندہ رہے ہیں۔ نیشنل سیکیورٹیز ڈیپازٹری لمیٹڈ (NSDL) کے اعداد و شمار کے مطابق، ایف پی آئی نے مارچ میں 3,973 کروڑ روپے کے حصص فروخت کیے ہیں۔ اس سے پہلے جنوری میں 78,027 کروڑ روپے اور فروری میں 34,574 کروڑ روپے کی فروخت ہوئی تھی۔
تاہم مارچ کے آخری دنوں میں فروخت کی رفتار کچھ کم ہوئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 21 مارچ سے 28 مارچ کے درمیان غیر ملکی سرمایہ کاروں نے بتدریج خریداری کی جس سے مجموعی فروخت کا اثر کچھ حد تک کم ہوا۔
سینسیکس اب بھی 85,978 پوائنٹس کی اپنی تمام وقت کی بلند ترین سطح سے 8,500 پوائنٹس نیچے ہے۔ تاہم، غیر ملکی سرمایہ کاروں نے مارچ کے آخری ہفتوں میں کچھ خریداری کی، جس سے ہندوستانی بازاروں کو کچھ راحت ملی۔
امریکہ کی نئی ٹیرف پالیسی کے حوالے سے عالمی منڈیوں میں غیر یقینی صورتحال ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے دوسرے دور حکومت میں ریسیپروکل ٹیرف پر زور دیا ہے جس کے تحت امریکہ ان ممالک پر وہی ٹیرف لگائے گا جو وہ امریکا پر عائد کرتے ہیں۔
اس نے ہندوستانی اسٹاک مارکیٹ کو دباؤ میں رکھا کیونکہ غیر ملکی سرمایہ کار اس اتار چڑھاؤ سے بچنے کے لیے پیچھے ہٹ رہے تھے۔ تاہم، فروری میں جاری ہونے والے سستی افراط زر کے اعداد و شمار نے ہندوستانی بازار کو کچھ مدد فراہم کی۔
مارچ کے آخری ہفتوں میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی اعتدال پسند خریداری نے اشارہ دیا ہے کہ وہ دوبارہ ہندوستانی بازاروں میں دلچسپی لے سکتے ہیں۔ تاہم، امریکی ٹیرف پالیسی اور عالمی منڈیوں میں اتار چڑھاؤ اب بھی ایک چیلنج ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا غیر ملکی سرمایہ کار اپریل میں ہندوستانی بازار میں واپس آتے ہیں یا فروخت کا رجحان جاری رہتا ہے۔