
حیدرآباد (آئی اے این ایس) اے آئی ایم آئی ایم صدر اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے جمعہ کے روز کہا کہ مسلمان‘چیف منسٹر آندھرا پردیش این چندرا بابو نائیدو اور چیف منسٹر بہار نتیش کمار، لوک جن شکتی پارٹی لیڈر چراغ پاسوان اور راشٹریہ لوک دل کے لیڈر جینت چودھری کو معاف نہیں کریں گے، جنہوں نے بی جے پی کو وقف ترمیمی بل کے ساتھ شریعت پر حملہ کرنے کی اجازت دی۔
اویسی نے کہا کہ مسلمان انہیں کبھی معاف نہیں کریں گے، کیوں کہ وہ لوگ بی جے پی کو شریعت پر حملہ کرنے کی اجازت دے رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر یہ 4 لیڈر چاہتے تو بل کو روک سکتے تھے، لیکن وہ بی جے پی کو ہماری مساجد اور وقف کو ختم کرنے کی اجازت دے رہے ہیں۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر‘ حکیم میر وزیر علی مسجد میں رمضان کے آخری جمعہ کو ”جلسہئ یوم القرآن“ سے خطاب کررہے تھے۔ اے آئی ایم آئی ایم صدر نے کہا کہ یہ بل ہندوتوا ایجنڈے کے مطابق وقف جائیدادوں کو چھیننے کے مقصد سے پیش کیا گیا ہے تاکہ مسلمان شریعت پر عمل نہ کرسکیں۔ انہوں نے اسے ایک سیاہ بل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ وقف جائیدادوں کو تباہ کردے گا۔
انھوں نے یہ واضح کیا کہ مسلمان خاموش نہیں رہیں گے، کیوں کہ وقف جائیدادیں ان کے آباء و اجداد کی جائیدادیں ہیں، حکومت کی ملکیت نہیں۔ واضح رہے کہ رمضان کے آخری جمعہ یعنی جمعۃ الوداع کے موقع پر مسلمانوں نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) کی اپیل پر سیاہ پٹیاں باندھ کر وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کیا۔
حیدرآباد اور تلنگانہ کے دیگر ٹاؤنس میں نماز ِ جمعہ کے لیے آنے والوں نے خاموش احتجاج کے طور پر سیاہ پٹیاں باندھ کر نماز ادا کی۔ تاریخی مکہ مسجد میں نماز ِ جمعہ ادا کرنے والے ہزاروں مصلیان کو اپنے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھے ہوئے دیکھا گیا، تاکہ وہ اپنا احتجاج درج کراسکیں۔
اسدالدین اویسی نے جو خود بھی سیاہ پٹی باندھے ہوئے تھے، وقف ترمیمی بل پر نریندر مودی حکومت کو نشانہئ تنقید بنایا۔ انھوں نے کہا کہ اس وقف بل کے ذریعہ نریندر مودی ہمارے سینوں، ہمارے عقیدے، ہماری مساجد، ہماری درگاہوں اور خانقاہوں پر گولی چلا رہے ہیں۔
رکن پارلیمنٹ نے سوال کیا کہ جب مندروں اور دیگر مذہبی اداروں کی انتظامی کمیٹیوں کے رکن صرف ہندو بن سکتے ہیں تو غیرمسلم کس طرح وقف بورڈ کے رکن بن سکتے ہیں؟
انھوں نے کہا کہ اگر کوئی کسی مندر، گردوارہ یا چرچ کی جائیداد پر 12 سال تک قابض رہتا ہے تو وہ اس جائیداد کا مالک نہیں بن جاتا، لیکن اگر کوئی اللہ کے نام پر دی گئی جائیداد پر قبضہ کرلیتا ہے تو یہ ناجائز قبضہ کرنے والا اُس جائیداد کا مالک بن جائے گا۔ مودی یہی کہہ رہے ہیں۔ انھوں نے سوال کیا کہ مسلمانوں کے خلاف امتیاز کیوں برتا جارہا ہے؟ اویسی نے کہا کہ کلکٹروں کو وقف ترمیمی بل کے تحت یہ اختیار دیا جارہا ہے کہ وہ وقف جائیدادیں اپنے قبضہ میں لے لیں۔