
قرآن مجید انسانیت کیلئے مکمل قانونـ، حضور ؐ کی محبت ہی نجات کا ذریعہ ــ ، ناموس رسالت ؐ پر مسلمان جان بھی قربان کرسکتے ہیں
چنچل گوڑہ جونیر کالج گراونڈ پر رحمت عالم کمیٹی کی عظیم الشان ۲۳ ویں لیلۃ القدرو تحفظِ ناموسِ رسالتؐ کانفرنس سے علامہ محمد شہریار رضا خان (بہار)، علامہ مفتی محمد گلفام رضا قادری (اترپردیش) ، و علامہ سید شاہ عبدالمعزحسینی قادری شرفی کے خطابات
حیدرآباد۔28/مارچ2025ء ( راست ) ماہِ صیام رمضان المبارک کی عظمت اور اُس کی فضیلت سے ہر مسلمان واقف ہے ۔ اس ماہ کو جہاں صبر کا مہینہ کہا جاتا ہے وہیں ایثار و وفا و احساس کا مہینہ کہا جاتا ہے اور اس ماہ کو اُمت کا مہینہ اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس ماہ میں رب تعالیٰ اپنے بندوں پر بے پناہ احسان و کرم فرماتے ہیں نیز اس ماہ میں ایک نیکی کا ثواب ستر گنا بڑھادیا جاتا ہے ، رب تعالیٰ نے اپنے حبیب پاکﷺ پر کئی احسانات فرمائے ہیں لیکن ان میں سب سے بڑا احسان ماہِ رمضان المبارک کا عطا کرنا ہے جس میں بندوں کی ہدایت و اصلاح ، تربیت و آخرت کی تیاری اور مغفرت و نجات کا سامان ہے ماہِ رمضان کسی اور اُمت کو نصیب نہیں ہوا ۔ یہ عظیم ماہ صرف اور صرف اُمت محمدیہ ﷺ کو نصیب ہوا ہے کیوکہ رب تعالیٰ جہاں اپنے حبیب محمد عربی ﷺ سے بے پناہ محبت کرتے ہیں وہیں اپنے محبوب ﷺ کی اُمت سے محبت کرتے ہیں ۔ اور اس ماہ مبارک کی فضیلت میں یہ بھی شامل ہے کہ اس میں قرآن مجید کا نزول ہوا ۔ رب تعالیٰ نے اپنے محبوب محمد عربی ﷺ پر اس ماہ کی عظیم شب یعنی لیلۃ القدر میں قرآن پاک کو نازل فرمایا ۔یہی وہ قرآن ہے جو ساری انسانیت کیلئے ہدایت کا واحد راستہ اور سرچشمہ ہے اور جو مکمل دستورِ حیات اور مکمل قانون ہے ، یہی قرآن ہے جس کو شفاء کہا گیا ہے یہی قرآن ہے جس کو عظمت والی او رروشن کتاب کہا گیا ہے ، یہی وہ قرآن ہے جسکے متعلق رب تعالیٰ نے کہا کہ اگر یہ قرآن کسی پہاڑ پر نازل کیا جاتا تو وہ ریزہ ریزہ ہوجاتا ۔یہی وہ کتاب ہے جس کی عظمت کو سمجھنے والے جہاں صحابہ کرام ہیں وہیں اولیائے عظام ہیں جنہوں نے قرآن پاک کو نہ صرف پڑھا بلکہ قرآن کو سمجھا اور اس پر عمل کیا تبھی وہ معزز ہوئے اور انہوں نے قرآن سے ایسی حکمت و فیض حاصل کیا کہ وہ ہر شئے کو قرآن کے میزان سے تولہ کرتے تو انہیں کسی سوال کو حل کرنے میں پریشانی نہ ہوتی ۔ اسی لئے علامہ اقبال ؔ نے کہا کہ ۔۔وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہوکر :: اور ہم خوار ہوئے تارکِ قرآن ہوکر ۔۔ اور آج ہم نے قرآن پاک کی عظمت کو فراموش کردیا ، ہم نے قرآن پاک کو شادیوں میں تحفہ کیلئے اور جزدانوں کی زینت بنادیا ، ہم نے قرآن پاک کو فیصلوں اور قسموں کیلئے استعمال کرنا شروع کردیا ، ہم نے قرآن کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا چھوڑ کر اسے نظام حیات بنانا چھوڑ کر صرف ایک کتاب کا درجہ دے دیا ۔ ان خیالات کا اظہار کل ہند مرکزی رحمت عالم کمیٹی کی عظیم الشان تئیسویں لیلۃ القدر کانفرنس و تحفظ ناموس رسالت ﷺ کا انعقاد 27/مارچ2025ء بروزہفتہ بعد نمازِ تراویح بمقام : گورنمنٹ جونیر کالج گراؤنڈ چنچل گوڑہ سے پہلے مہمانِ مقرر کی حیثیت سے تشریف لائے عالمی شہرت یافتہ ممتاز عالم دین ،مفکر اسلام ، خطیب الہند علامہ محمد شہریار رضا خان صاحب (بانی و سرپرست مدرسہ تجوید القرآن جامعہ اُمہات المؤمنین ،پورنیہ ، بہار) نے کیا ۔محمد شاہد اقبال قادری (صدر رحمت عالم کمیٹی) نے مہمان مقررین کو پرجوش استقبال کیا ۔ کانفرنس کا آغاز حافظ و قاری کلیم الدین حسان کی قراء ت کلامِ پاک سے ہوا ۔ بارگاہِ رسالتمآب ؐمیں محمد ابراہیم ، محمد صدیق نے ہدیہ نعت پیش کی ۔ کانفرنس کی قیادت پیر طریقت حضرت مولانا سید محمد رفیع الدین حسینی رضوی قادری شرفی صاحب ( شرفی چمن ) ، نگرانی عالیجناب محمد شوکت علی صوفی صاحب کرینگے ۔مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے حکیم ایم اے ساجد قادری ملتانی صاحب ، ڈاکٹر حیدر یمنی ، ڈاکٹر مجیب شاہد ، ڈاکٹر محمد عظیم برکاتی (ایڈوکیٹ) ، ڈاکٹر سید خالد صاحب ، ڈاکٹر سید قمر قادری صاحب ، ڈاکٹر غوث قادری صاحب جناب سید اعزاز محمد قادری (اعجاز پریس) نے شرکت کی ۔ مولانا نے اپنے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ماہِ رمضان المبارک جہاں روحانی و ایمانی فیوضات حاصل کرنے کا سرچشمہ ہے وہیں کئی جسمانی بیماریوں سے نجات اور خصوصاً کینسر کی بیماری سے بچنے کا سب سے بہترین علاج ہے ۔ آج ساری دنیا میں کینسر پر ریسرچ کے بعد یہ بات سامنے آچکی ہے رب ذوالجلال نہ صرف اپنے محبوب ﷺ کی اُمت پر آخرت میں کرم فرمائینگے بلکہ رب تعالیٰ تو دنیاوی زندگی میں بھی ہم پر بڑے احسان و انعامات فرمائے ۔ جس کا ہم جتنا شکر ادا کریں کم ہے ۔ اس لئے بارہا یہ تاکید کی گئی ہے کہ رب ذوالجلال کی بارگاہ میں شکر کو اپنے اوپر لازم کرلو ۔ عالم اسلام کے مسلمان آج جن حالات کے شکار ہیں وہ ہمارے سامنے ہیں ، سرزمین فلسطین معصوم و مظلوم فلسطینی مسلمانوں پر جس طرح یہود و نصاریٰ کی جانب سے ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں ۔ نہتے اور معصوم بچوں ، مرد اور عورتوں کو شہید کیا جارہا ہے ، ہاسپٹل ، اسکول غرض کوئی ایسی جگہ نہیں چھوڑی گئی جہاں ظلم و ستم نہ کیا گیا ہو ۔ یقینا اللہ تعالیٰ ان سے ضرور کا بدلہ لے گا اور لیا بھی جارہا ہے کیونکہ آج امریکہ اور اسرائیل دنیا بھر میں رسوائی و ذلت کا سامنا کررہے ہیں معصوم فلسطینی مجاہدین کی جانب سے جس طرح اُن کی ناک خاک آلود کردی گئی یہ سب اللہ تعالیٰ کے وعدے کے مطابق یہود و نصاریٰ تا قیام قیامت رسواء ہوتے رہیں گے ۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دوسرے مہمان مقرر شمالی ہند کے نامور عالم دین مفکر اسلام ، خطیب ہندوستان ، شعلہ بیان مقرر حضرت العلامہ حافظ و قاری مفتی محمد گلفام رضا قادری صاحب ( رامپور ، اترپردیش) نے کہا کہ ماہ ِ رمضان المبارک رحمتوں برکتوں اور مغفرت کا مہینہ ہے جس کی فضیلت کا عالم یہ ہے کہ اس کے پہلے عشرہ کو رحمت دوسرے عشرہ کو مغفرت اور تیسرے عشرہ کو نجات کا مہینہ کہا گیا ہے ۔ جہاں اس ماہ کی عظمت کا عالم یہ ہے کہ یہ اُمت کی مغفرت و نجات کا مژدہ سنانے والا مہینہ ہے ، رب ذوالجلال کی بارگاہ میں قرب حاصل کرنے اور رب تعالیٰ کو راضی کرنے والا مہینہ ہے جس میں ہر نیکی کا ثواب ستر گنا بڑھا دیا جاتا ہے ۔ تو تھوڑا سونچئے جب اس ماہ نیکیوں کو ستر گنا بڑھ کر ثواب دیا جاتا ہے وہیں گناہوں پر کس طرح کا عذاب ہوگا ۔ آج مسلم نوجوان لڑکے و لڑکیاں اس اہمیت والی لیلۃ القدر کو آدھی رات کو بازاروں میں گھومنے اور شاپنگ کرنے کے بہانے اپنی زندگی میں رب تعالیٰ کی جانب سے عطا کی گئی مغفرت و نجات کی عظیم رات کو کھوچکے ہیں ۔ یہ کیسے والدین ، شوہر ، بھائی اور بیٹا ہیں جو اپنی ماں ، بیوی ، بیٹی اور بہن اور کو بے پردگی سے بازاروں میں شاپنگ کی اجازت دیتے ہیں ۔ یقینا جانئے روز حشر ان سب کی پوچھ ہوگی کہ اپنی گھر کی عورتوں کو بے پردگی سے بازاروں میںگھومنے کی اجازت دینے پر سخت عذاب اور وعید ہے ۔ یقینا جانئے جہاں ماں باپ نیک ہونگے ، وہیں پر نیک اور صالحین اولاد پیدا ہوتی ہے ۔ جہاں پر شہزادی کونین حضرت بی بی فاطمۃ الزہرا ؓ جیسی ماں اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ جیسے والد ہوں تو وہیں پر امام حسن ؓاور امام حسین ؓجیسی اولادیں پیدا ہونگی ۔ جس طرح حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی غوث اعظم ؓ کے والدین جن کی پاکیزگی اور صالحیت کا مرتبہ اتنا بلند تھا کہ رب تعالیٰ ان کے فرزند کو اتنی عظمتوں سے نوازا کہ دوسرا کوئی ولی ان کے مقابل نہیں ۔ پھر دیکھئے حضرت خواجہ غریب نواز ؒ جیسی اولاد تب ہی ہوتی ہے جب آپ کی والدہ جنہوں نے کہا کہ بیٹے میں نے کبھی تمہیں بغیر وضو دودھ نہیں پلایا ۔ غور کریں ۔ کیا مقامات ہیں صالحین کے تب ہی اُن کے گھروں میں ایسے نیک صفت اور محبوب رب العالمین بندے پیدا ہوئے جنہیں اولیاء اللہ کہا جاتا ہے ۔ حضرت صلاح الدین ایوبی ؒ جیسی شخصیت کسی مدرسے سے نہیں بنی بلکہ یہ تو اُن کے صالحین والدین کے پاکیزہزندگی ، صالح اعمال اور کامل ایمان کا نتیجہ تھا ۔ حضرت صلاح الدین ایوبی ؒ کہتے ہیں کہ میری والدہ محترمہ جب بھی مجھے دودھ پلاتے تو وہ قرآن پڑھتے ہوئے مجھے دودھ پلاتی ۔ یہی وجہ تھی کہ یہ لوگ مقبول بارگاہِ خداوندہوئے ۔ آج اگر ہم اپنی نسلوں کو اچھے اخلاق اور اسلامی تربیت اور ہمارے اسلاف کی زندگیوں کا درس نہ دینگے تو ہماری نسلیں یہود و نصاریٰ کے عریاں فیشن کی نظر ہوجائینگی ۔ لہذا آج ہماری ذمہ داری ہے کہ اپنی پاکیزہ نسلوں کیلئے اپنی لڑکیوں اور لڑکوںکو اسلامی تعلیم و تربیت سے آراستہ کریں ۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ڈاکٹر سید شاہ عبدالمعز حسینی رضوی قادری شرفی (کامل الحدیث جامعہ نظامیہ) نے کہا کہ قرآن کو مکمل ضابطہ حیات اور قانون شریعت کہا گیا ہے علماء و مفسرین فرماتے ہیں کہ کون سی چیز ہے جو رب تعالیٰ نے اس قرآن میں نہ رکھی ہو ، انسانیت کی رہبری اور پاکیزہ نظام حیات کا عظیم دستور صرف اور صرف قرآن مجید ہے جس نے قرآن کو عشق رسولﷺ کے ذریعہ سمجھا اس نے ہدایت پالی اور وہ دنیا و آخرت میں کامیاب و کامران ہوگیا ۔ کیونکہ جس کو صاحب ِ قرآن ﷺاور آپ کی ہر سنت سے محبت ہوجائے پھر وہ بارگاہ ِ خداوندی میں مقبول و بامراد ہوگا ۔ آج ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے بچوں کو جہاں عصری تعلیم کی طرف توجہ دلا رہے ہیں وہیں قرآن مجید کی تعلیم و اسلامی تربیت سے آراستہ کریں تاکہ کل روزِ حشر میں رسوائی کا سامنا نہ ہو۔ مولانا حافظ و قاری محمد اقبال احمد رضوی قادری نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کی رات ایک عظیم رات ہے جس کو لیلۃ القدر کہا گیا ہے یہی وہ رات ہے میں جس میں رب تعالیٰ نے اپنے محبوب ﷺ پر اپنی سب سے پسندیدہ اور کامیاب آسمانی کتاب قرآنِ مجید کا نزول فرمایا ۔ اور اُمت محمدیہ ﷺ پر بے پناہ احسانات کے ساتھ اس کو عطا کیا ۔ یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ کسی نے قرآن تو پڑھ لیا لیکن صاحب ِ قرآن ﷺ کی سنت پر عمل نہ کیا اور صاحب ِ قرآن نبی پاکﷺ سے محبت نہ رکھی وہ صرف ظاہراً تو قرآن کو جاننے والا ہوگیا ہے لیکن اس قرآن کے فیض سے وہ محروم ہوگیا ۔ اور جنہوں نے قرآن اور صاحب ِ قرآن سے محبت رکھی یقینا ان کے درجات و مراتب کا عالم بیان نہیں کیا جاسکتا ۔اس ماہ کی عظمت کو سمجھنا ہو تو صاحب ِ قرآن کی محبت کو اپنے دلوں میں جاگزیں کرلو تبھی قرآن اور رمضان کے مکمل فیضان سے مالا مال ہوجاؤگے ۔ مولانا ڈاکٹر محمد عبدالنعیم قادری نظامی ( نائب صدر رحمت عالم کمیٹی ) نے بھی کانفرنس سے خطاب کیا ۔ محمد عادل اشرفی ، محمد عبدالکریم رضوی ، محمد عظیم برکاتی ( ایڈوکیٹ ) ، محمد عبدالمنان عارف قادری ، سید لئیق قادری نے انتظامات کئے ۔ آخر میں صلوٰۃ و سلام اور رقت انگیز دعا پر کانفرنس کا اختتام عمل میں آیا ۔