چین نے تائیوان کی آزادی کی حمایت کرنے والوں کے خلاف سخت قدم اٹھاتے ہوئے ایک ’ٹپ-آف چینل‘ شروع کیا ہے، جس کی وجہ سے تائیوان میں ہلچل مچ گئی ہے۔


چین کا پرچم، تصویر آئی اے این ایس
چین نے تائیوان کی آزادی کی حمایت کرنے والوں کے خلاف سخت قدم اٹھاتے ہوئے ایک ’ٹپ-آف چینل‘ شروع کیا ہے، جس کی وجہ سے تائیوان میں ہلچل مچ گئی ہے۔ چینی حکومت نے عوام سے گزارش کی ہے کہ وہ ان لوگوں کے بارے میں اطلاع دیں جو تائیوان کی حمایت کر رہے ہیں یا سرزمین چین سے اتحاد کی آواز اٹھانے والوں کو دبانے میں شامل ہیں۔ اس فیصلے کو تائیوان کے خلاف چین کی مزید سختی کے اضافے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
چین کی ریاستی کونسل کے تائیوان امور کے دفتر نے بدھ (26 مارچ) کو اس چینل کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان ’ساتھیوں‘ کو نشانہ بنائے گا جو چین-تائیوان کے پُرامن تعلقات میں خلل ڈال رہے ہیں یا دوبارہ اتحاد کی کوششوں کو کمزور کر رہے ہیں۔ اس کے لیے عوام کو ایک خصوصی ای میل دیا گیا ہے، جہاں وہ ایسے لوگوں کی شناخت کر کے رپورٹ کر سکتے ہیں۔ بیجنگ نے تائیوان کی حکمراں ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی (ڈی پی پی) پر الزام لگایا ہے کہ وہ چینی حامیوں کو دبانے اور ان کے خلاف جابرانہ کارروائی کرنے میں لگی ہے۔
اس فرمان میں کہا گیا ہے کہ تائیوان میں میں کچھ لیڈران، حکومتی افسران اور سوشل میڈیا پر بااثر سرگرم افراد ’غنڈوں‘ کی طرح کام کر رہے ہیں اور ڈی پی پی کو ’جرائم‘ کے ارتکاب میں مدد کر رہے ہیں۔ چینی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص اس طرح کے ہراسانی کا شکار ہوا ہے یا اس کے پاس اس سے متعلق کوئی جانکاری ہے تو وہ اس نئے چینل کے ذریعہ رپورٹ کر سکتا ہے۔ بیجنگ نے یہ بھی یقین دلایا کہ شکایت کرنے والوں کی شناخت خفیہ رکھی جائے گی۔ حالانکہ یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ ان ملزمان کو کس قسم کی سزا دی جائے گی۔
چین کی جانب سے یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب تائیوان سے حال ہی میں 3 چینی سوشل میڈیا بااثر خواتین کو نکال دیا تھا۔ کیونکہ انہوں نے پیپلز لبریشن آرمی کے ذریعہ تائیوان پر فوجی قبضے کی کھل کر وکالت کی تھی۔ تائیوان حکومت کا کہنا ہے کہ ان کی بیان بازی سے سماجی استحکام کو خطرہ لاحق ہے جب کہ اپوزیشن جماعتوں نے اس اخراج کو اظہار رائے کی آزادی پر حملہ قرار دیا ہے۔ اس واقعے کے بعد چین اور تائیوان کے تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے ہیں۔
تائیوانی حکومت بھی اپنی سیکورٹی سخت کر رہی ہے۔ صدر ویلیم لائی چنگ تے نے حال ہی میں چین کو ’غیر ملکی دشمن‘ کہا اور دعویٰ کیا کہ چین تائیوان میں دراندازی کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے قومی سلامتی کو مضبوط بنانے کے لیے سخت قدم اٹھانے کی بات کہی ہے، جس میں فوجی عدالتوں کو دوبارہ فعال کرنے اور جاسوسی و غداری جیسے معاملات پر سخت نگرانی شامل ہے۔ اس کے علاوہ چین کے ساتھ تجارتی اور سماجی تعلقات کو بھی سخت قوانین کے دائرے میں لایا جا رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ چین پہلے بھی تائیوان کی آزادی کے حامیوں پر پابندی لگا چکا ہے۔ گزشتہ سال تائیوان کے بڑے بزنس مین رابرٹ تساؤ اور رکن پارلیمنٹ پیوما شین پر سرزمین چین، ہانگ کانگ اور مکاؤ میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ اب چین کے نئے فرمان سے تائیوان میں یہ تشویش بڑھ گئی ہے کہ چین نہ صرف مقامی لوگوں کو بلکہ بیرون ملک مقیم تائیوان کے حامیوں کو بھی نشانہ بنا سکتا ہے۔ اس کی وجہ سے تائیوان اور چین کے درمیان تناؤ مزید گہرا ہو سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔