کون ہیں مہرنگ بلوچ، جنھوں نے پاکستانی حکومت کا تخت ہلا کر رکھ دیا؟

بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے حملے سے پریشان پاکستانی حکومت نے مہرنگ بلوچ پر دہشت گرد ہونے کا الزام لگایا ہے۔ 32 سالہ مہرنگ بلوچ 2018 سے ہی بلوچستان میں کافی سرگرم ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>مہرنگ بلوچ، ویڈیو گریب</p></div><div class="paragraphs"><p>مہرنگ بلوچ، ویڈیو گریب</p></div>

مہرنگ بلوچ، ویڈیو گریب

user

پاکستانی حکومت کو صوبہ بلوچستان کی سماجی کارکن مہرنگ بلوچ کے خلاف کارروائی کرنا مہنگا پڑ گیا ہے۔ مہرنگ کی حمایت میں بلوچ سے لے کر کراچی تک احتجاج ہو رہے ہیں۔ دراصل بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے حملے سے پریشان پاکستانی حکومت نے مہرنگ پر دہشت گرد ہونے کا الزام لگایا ہے۔ 32 سالہ مہرنگ بلوچ 2018 سے ہی بلوچستان میں کافی سرگرم ہیں۔ میڈیکل کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد مہرنگ سماجی خدمت کے شعبے میں سرگرم ہو گئیں۔ ان کے والد بھی بلوچستان کے مشہور سماجی کارکن تھے، جن کو 2011 میں قتل کر دیا گیا تھا۔

1993 میں بلوچ کارکن عبد الغفار لینگو کے گھر میں پیدا ہونے والی مہرنگ نے ابتدائی تعلیم پاکستان میں ہی حاصل کی ہے۔ بولان یونیورسٹی سے مہرنگ نے ڈاکٹری کی ڈگری حاصل کی۔ 2024 میں ان کو بی بی سی نے دنیا کی 100 طاقتور ترین خواتین کی فہرست میں شامل کیا تھا۔ پاکستان کی سیاست میں مہرنگ کا موازنہ صوبہ پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز سے کیا جاتا ہے۔ مریم نواز کی بھی تعلیم پاکستان میں ہی ہوئی ہے۔ انہوں نے لاہور کے ایک کالج سے گریجویشن کی تکمیل کی۔ اگرچہ مریم نواز اب بھی اقتدار کے اعلیٰ عہدے پر فائز ہیں، لیکن پاکستان کے سیاسی گلیاروں میں ایک فائٹر لیڈی کے طور پر ان کا چرچہ بہت کم ہی ہوتا ہے۔

’دی گارجین‘ کی رپورٹ کے مطابق ایک ایسا وقت آیا جب مہرنگ بلوچ پر گھر کی ذمہ داری کافی بڑھ گئی۔ ان کی ذمہ داری میں مزید اضافہ تب ہوا جب ان کے بھائی کو 2018 میں غائب کر دیا گیا۔ بھائی کے غائب ہونے کے بعد مہرنگ نے خود محاذ سنبھالا۔ اپنی شعلہ بیان تقریروں کی وجہ سے انہوں نے حکومت پاکستان کا تختہ ہلا ڈالا اور برسراقتدار طبقہ کو کافی پریشان کیا۔ ان کی تقریروں کا ہی اثر ہوا کہ کچھ دنوں بعد اس کا بھائی واپس آ گیا۔ اس واقعے کے بعد سے ہی مہرنگ بلوچ نے ان لوگوں کے لیے آواز اٹھانی شروع کر دی جو ان کے بھائی کی طرح کافی دنوں سے غائب تھے۔

قابل ذکر ہے کہ 2024 میں مہرنگ نے پورے بلوچستان میں دورہ کر کے لوگوں کو متحد کیا۔ پاکستانی حکومت کا خیال ہے کہ مہرنگ بلوچ کے دورے کی وجہ سے ہی بلوچ جنگجو ابھی کافی زیادہ سرگرم ہیں۔ حالانکہ مہرنگ اور ان کے ساتھیوں نے حکومت پاکستان کے دعوے کو سرے سے خارج کر دیا ہے۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ مظالم کے خلاف پرامن احتجاج کرنا کوئی بری بات نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *