
ممبئی/پونے (پی ٹی آئی) مہاراشٹرا پولیس نے آج کہا کہ اس نے ناگپور کے صحافی پرشانت کورٹکر کو چھترپتی شیواجی مہاراج اور ان کے لڑکے چھترپتی سمبھاجی کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کرنے پر تلنگانہ سے گرفتار کرلیا ہے۔
کورٹکر کو تلنگانہ میں تحویل میں لیا گیا اور انہیں مہاراشٹرا لایا جارہا ہے۔ ایک عہدیدار نے یہ بات بتائی۔ کولہاپور کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس مہندر پنڈت نے بتایا کہ ہم نے انہیں تحویل میں لے لیا ہے اور ایک پولیس ٹیم انہیں کولہاپور لارہی ہے۔ بعدازاں مزید قانونی کارروائی کی جائے گی۔
17 ویں صدی کے مراٹھا حکمراں چھترپتی شیواجی مہاراج اور ان کے لڑکے چھترپتی سمبھاجی کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کرنے پر کورٹکر کے خلاف ایک کیس درج کیا گیا تھا۔ 26 فروری کو ان کے خلاف بھارتیہ نیائے سنہیتا کی گروپس کے درمیان نفرت اور دشمنی کو فروغ دینے سے متعلق دفعات کے تحت کیس درج کیا گیا تھا۔ یہ کیس کورٹکر اور کولہاپور کے مورخ اندرجیت ساونت کے درمیان بات چیت کے آڈیو کی بنیاد پر درج کیا گیا تھا۔
اس بات چیت کے دوران کورٹکر نے مبینہ طور پر قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا جسے ساونت نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کردیا تھا۔ اس کے نتیجہ میں بڑے پیمانہ پر برہمی پھیل گئی تھی اور کورٹکر کی گرفتاری کے مطالبات شروع ہوگئے تھے۔ ایڈیشنل سیشن جج ڈی وی کشیب نے انہیں یکم مارچ تک گرفتاری سے تحفظ منظور کیا تھا جبکہ کولہاپور پولیس اس حکم کے خلاف بمبئی ہائی کورٹ سے رجوع ہوئی اور حکم کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔
بمبئی ہائی کورٹ نے کولہاپور سیشن عدالت کو ہدایت دی تھی کہ وہ اس معاملہ کی سماعت کرے۔ 18 مارچ کو ایڈیشنل سیشن جج ڈی وی کشیب نے کولہاپور میں کورٹکر کی پیشگی درخواست ضمانت کو مسترد کردیا تھا۔ کورٹکر نے ماقبل گرفتاری ضمانت منظور کرنے کی درخواست کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا تھا کہ ان کے فون میں الٹ پھیر ہوئی ہے اور یہ آڈیو بھی الٹ پھیر کرتے ہوئے تیار کیا گیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی تبصرہ کیا تھا کہ انہوں نے برسرعام معافی مانگ لی ہے۔ کورٹکر نے دلیل دی تھی کہ ایف آئی آر کے اندراج سے پہلے ویڈیو ریلیز کرنے ساونت کے فیصلہ کا مقصد فرقہ وارانہ کشیدگی بھڑکانا اور نقص امن پیدا کرنا تھا۔ چیف منسٹر مہاراشٹرا دیویندرپھڈنویس نے ہفتہ کے روز ان الزامات کو مسترد کردیا تھا کہ پولیس کورٹکر کو بچارہی ہے جو ان کے آبائی ٹاون ناگپور کے ساکن ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ پولیس کورٹکر کو تلاش کررہی ہے اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی، چاہئے وہ جہاں کہیں ہوں۔