[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر کی قانونی اور حقوقی معاونت کے بین الاقومی مرکز نے حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے عالمی عدالت انصاف میں درخواست جمع کردی ہے جس میں کینیڈین حکومت کی جانب سے بین الاقوامی حقوق کی خلاف ورزی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ کینیڈا کی مقامی عدالتوں میں ایرانی حکومت کی حرمت شکنی سے کینیڈا کو روکے اور ایران کو ہونے والے نقصانات کا تاوان ادا کرتے ہوئے آئندہ ایسے اقدامات سے گریز کرے۔
کینیڈین حکومت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور ایرانی حکومت کے خلاف غیر قانونی اقدامات کا سلسلہ گیارہ سال پہلے شروع ہوا جب کینیڈا نے ایران سے اپنے تعلقات منقطع کئے اور بے بنیاد وجوہات کی بناپر ایران کو دہشت گردی کے حامی ممالک کی فہرست میں شامل کیا۔ اس کے بعد کینیڈا نے حکومتوں کے احترام کے قانون کو پاوں تلے روندتے ہوئے ایرانی اثاثوں کو منجمد کیا۔ ایران کے مسلسل اعتراضات کے باوجود گذشتہ تیرہ سالوں کے دوران کینیڈین حکومت کا نامناسب رویہ اور سلوک جاری ہے۔
یاد رہے کہ کینیڈا ایک جانب ایران پر دہشت گردی کی حمایت اور حقوق انسانی کی پامالی کا الزام لگاتا ہے دوسری طرف خود حقوق انسانی کی خلاف ورزی میں ملوث ہے اور امریکی پالیسیوں اور فلسطینیوں کے خلاف صہیونی حکومت کے جرائم میں شریک ہے۔ یہ حقیقت بھی فراموش نہیں کی جاسکتی کہ سینکڑوں سکولوں میں زیر تعلیم سینکڑوں بچوں کو نسلی امتیازی سلوک کا نشانہ بناتے ہوئے قتل کرکے اجتماعی قبروں میں دفن کرنے کا واقعہ کینیڈین حکومت کے ماتھے پر کلنگ کا ٹیکہ ہے۔
کینیڈا کی جانب سے ایرانی اثاثوں کو منجمد کرنے اور غیر قانونی اقدامات میں تسلسل کی وجہ سے ایران نے کینیڈا کی حکومت کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی فیصلے کے تحت ایران نے اقوام متحدہ کے رکن کی حیثیت سے عالمی عدالت انصاف میں کینیڈا کے خلاف ایرانی اثاثوں اور حکومت کے حقوق کی پامالی پر درخواست جمع کردی ہے۔
ایران نے اس اقدام کے ذریعے ایک مرتبہ پھر ثابت کردیا ہے کہ وہ اختلافات کو باہمی صلح اور پرامن طریقے سے حل کرنے کے اصولی موقف پر قائم ہے اور کینیڈا کی حکومت سے توقع کرتا ہے کہ اپنی پالیسی میں تبدیلی لائے گی اور بنیادی قوانین کی خلاف ورزی کے سلسلے کو روکنے کے لئے اقدام کرے گی۔