رمضان میں حیدرآباد میں پھلوں کی قیمتوں میں اضافہ نے غریب کی جیب میں سوراخ کردیا

حیدرآباد: ماہ رمضان کے سبب ان دنوں شہر حیدرآبادمیں پھلوں کی قیمتوں میں بھی غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔چونکہ افطار کے لئے پھلوں کو ترجیح دی جاتی ہے، اسی لئے ان کی قیمتوں میں اچھال آیا ہے اور اب عوام کے جیب پر پھلوں کی قیمتیں بارگراں ثابت ہورہی ہیں۔

تلنگانہ کے دوجڑواں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد کے کئی علاقوں میں ماہ صیام کی آمد سے ہی پھلوں کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا۔ پھلوں کے ریٹیل تاجرین کا کہناہے کہ انہیں ٹھوک تاجرین کی جانب سے جو قیمت وصول کی جارہی ہے اس پر 20تا30 فیصد اضافہ کرتے ہوئے پھل فروخت کرنا پڑتا ہے اور وہ اب بھی ویسے ہی کر رہے ہیں

اور اگر ٹھوک تاجرین کی جانب سے ہی اضافی قیمت وصول کی جارہی ہے تو اس میں ان کا کوئی قصور نہیں ہے۔ ٹھوک تاجرین کا کہناہے کہ گرمی کی شدت سے بازاروں میں اچانک پھلوں کی قلت پیدا ہونے کے سبب قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہاہے۔

محکمہ اوزان و پیمائش کے عہدیداروں نے بتایا کہ دونوں شہروں کے ٹھوک بازاروں پر محکمہ اوزان و پیمائش کے علاوہ محکمہ زراعت کی جانب سے بھی خصوصی نظر رکھنے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں تاکہ ٹھوک تاجرین بازار میں مصنوعی قلت پیدا نہ کریں اور نہ ہی من مانی قیمتو ں میں اضافہ کریں۔

عوام کا ماننا ہے کہ پھلوں کی قیمتوں پر کنٹرول کے لئے کوئی منظم میکانزم نہ ہونے کے سبب یہ کام بھی محکمہ اوزان و پیمائش کی ہی ذمہ داری ہوتی ہے اورمحکمہ کے بعض عہدیداروں کی جانب سے کالا بازاری اور ذخیرہ اندوزی کے ذریعہ قیمتو ں میں اضافہ کی کوششوں کے خلاف کاروائی کی جاتی ہے لیکن ان کی یہ کاروائی اثرانداز نہیں ہوپاتی کیونکہ محکمہ کی جانب سے ایک بازار پر کاروائی کی جاتی ہے تو دوسرے بازاروں میں صورتحال جوں کی توں برقرار رہتی ہے۔

ٹھوک تاجرین کی جانب سے اچانک پھلوں کی قیمتوں میں کئے جانے والے اضافہ سے ٹھیلہ بنڈی رانوں کو عوامی برہمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ عوام راست ٹھوک تاجرین سے سودا نہیں کرتے بلکہ ان کا لین دین ٹھیلہ بنڈی رانوں اور چلر فروشوں سے ہوتا ہے اسی لئے انہیں ان مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ پھلوں کی قیمتیں آسمان کو چھورہی ہیں۔گزشتہ ایک ہفتہ سے سنترے، تربوز،انناس اور انگور کی قیمتوں میں کافی اضافہ ہوا ہے۔

پھل، رمضان کے دوران گھروں، دفاتر، افطار پارٹیوں اور مساجد میں لازمی ہوتے ہیں۔اس ماہ کے دوران ایک اوسط درجہ کا خاندان پھلوں کی خریداری پر 500روپئے روزانہ خرچ کرتا ہے۔پھلوں کے ایک تاجر کا کہنا ہے کہ شہر حیدرآبادکی ہول سیل مارکٹ میں سپلائی کی کمی اور طلب میں اضافہ کی صورتحال بنی ہوئی ہے۔

ہول سیل تاجرین کا کہنا ہے کہ بعض پھلوں کی قلت اور غیر موسمی پھلوں کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ریٹیل فروٹ مارکٹس میں کام کرنے والوں کو رقم کمانے کے لئے اس ماہ کا انتظارکرناپڑتا ہے۔اس طرح ان پھلوں کی قیمتوں میں اضافہ نے غریب کی جیب میں سوراخ کردیا ہے۔ کئی بڑے تاجرین نے بتایا کہ روزانہ حیدرآباد میں کروڑہا روپے کا میوہ پھل تاجرین فروخت کرتے ہیں جن کی تعداد ہزاروں میں ہے۔

رمضان المبارک میں دعوت افطار کے لئے اور مساجد کو بھیجنے کے لئے بھی پھل بڑی مقدار میں خریدا جاتا ہے اس کے علاوہ پھلوں کی تقسیم رشتہ داروں میں کئی لوگ کرتے ہیں۔ تاجرین کا کہنا ہے کہ میوؤں کی قیمتوں میں اضافہ کی ایک وجہ موسم گرما بھی ہے۔ تربوز 20 روپے فی کلو اور خربوز 30 تا 40 روپے فی کلو فروخت کیا جارہا ہے۔ تاجرین کے اندازہ کے مطابق ماہ رمضان المبارک کے دوران ملک و بیرون ملک کا کروڑہا روپے کا میوہ فروخت ہوتا ہے۔

شہر میں سب سے بڑی پھلوں کی مارکٹ چارمینار‘ معظم جاہی مارکٹ‘ مہدی پٹنم مارکٹ۔اس کے علاوہ فلک نما رعیتو بازار‘ حافظ بابا نگر‘ شاہین نگر‘ تالاب کٹہ‘ یاقوت پورہ بڑا بازار‘ مادناپیٹ منڈی اور دیگر مقامات پر بھی پھل فروخت کیا جارہا ہے۔ رمضان المبارک میں کئی افراد ایسے ہوتے ہیں جو پھلوں کا کاروبار ایک مہینہ کے لئے کرتے ہیں یہ افراد عارضی دکانات لگا کر میوہ فروخت کرتے ہیں۔

شہر حیدرآباد کے مضافات میں واقع باٹاسنگارم فروٹ مارکٹ میں ہی ہول سیل پھلوں کی قیمتوں میں کافی زیادہ اضافہ درج کیاگیا ہے۔ جس کی وجہ سے چلر فروش اور چھوٹے دکاندار بشمول ٹھیلہ بنڈی پر پھل زیادہ قیمتوں پر فروخت ہورہے ہیں۔ پپائی‘ انناس‘ سیب‘ سپوٹا‘ سنگترہ‘ انگور کی قیمتیں کافی زیادہ بڑھی ہوئی ہیں۔

دوسرے پھل جو بیرونی ممالک سے حیدرآباد آتے ہیں جیسے امریکن انگور‘ ڈرائیگن فروٹ‘ کیوی‘ لیچی‘ چیری‘ اسٹرابری‘ بلوبیری کی قیمت 10 تا 15فیصد بڑھی ہوئی ہیں۔ پپائی ہول سیل مارکٹ میں 35 روپے فی کلو فروخت ہورہی ہے چلر فروش اور ٹھیلہ بنڈی پر 60 تا 70 روپے کلو فروخت کی جارہی ہے۔ انناس ایک عدد 60 تا 80 روپے ہول سیل مارکٹ میں فروخت ہورہا ہے اور ریٹیل مارکٹ میں اس کی قیمت 120 تا 140 روپے فی عدد ہے۔

اسی طرح سیب 30 تا 40 روپے فی عدد ہول سیل مارکٹ میں فروخت ہورہا ہے ریٹیل مارکٹ میں اس کی قیمت 60 تا 80 روپے وصول کی جارہی ہے۔ انگور 40 تا 50 روپے ہول سیل مارکٹ میں ہی فروخت ہورہا ہے وہاں سے خرید کر 80 تا 100 روپے ٹھیلہ بنڈی پر اسے فروخت کیا جارہا ہے۔ مارکٹ میں کشمیر کے علاوہ ایران اور افغانستان کا سیب بھی دستیاب ہے۔

اس کے علاوہ آسٹریلیا‘ نیوزی لینڈ سے بھی سیب حیدرآباد لایا جارہا ہے۔ مصر کا مالٹا بھی بڑی مقدار میں حیدرآباد لایا جارہا ہے۔ تھائی لینڈ کا ڈرائیگن فروٹ‘ پیرو کی بلوبیری بھی مارکٹ میں دستیاب ہے۔ بلوبیری کی قیمت میں 100 روپے کمی آئی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ریاست میں اس کی کاشت شروع کردی گئی ہے۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *