بدھ آندولن کومسلم مجلس مشاورت کی تائید

نئی دہلی: مسلم تنظیموں اور معتبر شخصیات کی نمائندہ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت(رجسٹرڈ) کے صدر ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے آج یہاں مہابودھی مندرپر کنٹرول کے لئے بدھسٹ سماج کی مکمل تائید کی۔

یہاں جاری ایک ریلیز میں انھوں نے کہا کہ بدھسٹ بھائی عرصے سے مطالبہ کرتے آئے ہیں کہ گیا میں واقع بدھ مذہب کے سب سے بڑے مہابودھی مندر کو ان کے حوالے کیا جائے اور اس پر سے غیر بودھ لوگوں کا تسلط ختم کیا جائے۔

یہ وہی جگہ ہے جہاں مہاتمابدھ کو 500قبل مسیح میں حق کی روشنی ملی تھی اور اسی وجہ سے ساری دنیا کے بدھسٹ لوگ اس کو بہت احترام کی نظر سے دیکھتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ آزاد ہندوستان میں ایک عجیب و غریب قانون 1949میں پاس کیا گیا جس کے تحت اس مندر کی مینجمنٹ کمیٹی 4 ہندوؤں اور 4بدھسٹ لوگوں پر مشتمل ہوگی اور اس کمیٹی کا صدر ضلع گیا کا مجسٹریٹ ہوگا جس کا ہندو ہونا شرط ہے اور اگر وہ ہندو نہ ہو تو اس کا ہندونائب اس کمیٹی کا صدر ہوگا۔

اس طرح کمیٹی کی اکثریت ہمیشہ غیر بدھ رہے گی جب کہ منطقی طور پر کمیٹی میں ایک بھی غیر بودھ نہیں ہونا چاہئے۔ ایک زمانہ سے احتجاج کرنے کے بعد بدھسٹ سماج نے پچھلی فروری سے اپنا احتجاج تیز کردیا ہے اور اب وہ پورے ملک میں احتجاجی ریلیاں منعقد کررہے ہیں۔

گزشتہ12فروری سے سینکڑوں بدھسٹ لوگ بودھ گیا میں اس مطالبہ کو لے کر بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔ 18-19مارچ کو بودھ گیا میں بھی اس مقصد کے لئے ایک بڑی ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ بدھسٹ سماج نے اس ظلم کے خلاف 2012میں سپریم کورٹ مقدمہ بھی فائل کیا ہے لیکن اس پر ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

مسلم مجلس مشاورت کے صدر ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے کہا ہے کہ اس احتجاج میں مشاورت بدھسٹ بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ جلد از جلد مہابودھی مندر کو پوری طرح بدھسٹوں کے حوالے کردیا جائے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *