مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یمن کے ایک اعلیٰ سطحی ذریعے نے آگاہ کیا ہے کہ ملک کے خلاف جارحیت کے براہ راست جواب کے طور پر غزہ کی حمایت میں صیہونی رژیم کے خلاف فوجی کاروائیاں نئے مراحل میں داخل ہوں گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیلی جہازوں کو یمن کے سمندری فریم ورک میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اس طرح قابض رژیم کو حقیقی ناکہ بندی میں ڈال دیا جائے گا۔
مذکورہ ذریعے نے ایک بار پھر غزہ کی حمایت میں صنعاء کے مضبوط موقف پر زور دیتے ہوئے اعلان کیا کہ یمن مستقبل میں بھی فلسطین کی حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ یمن پر امریکی حملے صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف صیہونی رژیم کی شرمناک حمایت کا اعلان ہیں۔
انہوں نے مزید کہا یمن خطے میں 4 امریکی طیارہ بردار بحری جہازوں اور درجنوں لڑاکا طیاروں کی موجودگی سے ہرگز خوفزدہ نہیں ہے۔
یمنی عہدیدار نے صیہونی رژیم کے خلاف ملک کی انتقامی کاروائیوں کے مراحل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 2023 کے اواخر میں ایلات کی بندرگاہ کے خلاف یمنی افواج کے میزائل آپریشن کا پہلا مرحلہ شروع ہوا، اور بحیرہ احمر میں صیہونی حکومت سے وابستہ بحری جہازوں کی نقل و حرکت کو روکنے کی کاروائی کے ساتھ دوسرا مرحلہ شروع ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یمن پر جارحیت میں امریکی اور برطانوی اتحاد کے قیام کے بعد غزہ کے لیے یمنی حمایت کا تیسرا مرحلہ شروع ہوا اور اس کے فوراً بعد چوتھا مرحلہ شروع ہوا جو رفح میں صیہونی حکومت کی وحشیانہ کارروائی کے جواب میں انجام پایا اور پانچویں مرحلے میں یمنیوں نے ہائپرسونک میزائلوں مقبوضہ علاقوں کے صیہونی اہداف کو نشانہ بنایا۔
یمنی عہدیدار نے کہا کہ صنعاء حالیہ امریکی جارحیت کے جواب میں تل ابیب کے خلاف ہائبرڈ حملوں کا آغاز کر سکتا ہے جو ایک تباہ کن مرحلہ ہوگا۔