دیانتدار اور انقلابی جوانوں میں شاعری کا بڑھتا ہوا رجحان امید افزا ہے، رہبر معظم

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت‌الله العظمی خامنه‌ای نے فارسی زبان کے ادیبوں اور شعراء سے ملاقات کے دوران نوجوانوں میں شاعری کے بڑھتے ہوئے رجحان کو امید بخش قرار دیا اور کہا کہ جتنا شاعری ترقی کرے، اتنا ہی باعث مسرت ہے۔

تفصیلات کے مطابق حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی شب نوجوان اور بزرگ شاعروں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے رہبر انقلاب نے انقلابی اور دیانتدار شاعری کے فروغ پر اطمینان کا اظہار کیا اور تقریب میں پڑھے گئے اشعار کو عمدہ اور معیاری قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ نوجوانوں میں شاعری کا بڑھتا ہوا رجحان حوصلہ افزا ہے اور رواں ایرانی کلینڈر ائیر میں شاعروں کی ادبی سرگرمیوں سے معلوم ہوتا ہے کہ متعہد اور انقلابی شعراء نے اس سال بہترین کارکردگی دکھائی ہے۔

آیت‌الله العظمی خامنه‌ای نے شاعری کو ایک منفرد اور مؤثر ذریعۂ ابلاغ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دیگر ذرائع ابلاغ شاعری کی وقعت اور اثرپذیری کو کم نہیں کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ اگر معیاری شعراء میں اضافہ ہو تو یہ خوشی کی بات ہے، تاہم شاعری میں مقدار کے ساتھ معیار میں بھی بہتری کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک عظیم شاعر بننے کے لیے صرف حالیہ کامیابیوں پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے۔ رواں صدی کے دوران سعدی، حافظ اور نظامی جیسے بڑے شاعر پیدا ہوسکتے ہیں کیونکہ آج کے دور میں شاعروں کو اعلی سماجی مقام اور میڈیا میں نمایاں حیثیت حاصل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹی وی، ریڈیو اور دیگر ذرائع ابلاغ میں شاعروں کی موجودگی ایک سازگار ماحول فراہم کررہی ہے جو مستقبل میں عظیم شعراء کی تربیت میں مدد دے سکتی ہے۔

رہبر معظم نے فارسی شاعری کے موجودہ اسلوب کو ایک بے مثال اور انقلابی دور کی تخلیق قرار دیا اور کہا کہ یہ ادبی امتیاز ہمارے دور میں عظیم شاعروں اور اعلی درجے کی شاعری کے عروج کے لیے ایک نیا میدان فراہم کرتا ہے۔

حضرت آیت‌الله خامنه‌ای نے شاعری کے اثرات پر زور دیتے ہوئے خاص طور پر نوجوان شاعروں کو تقوی، معرفتی اصولوں اور شرعی احکام کی پاسداری کی تاکید کی اور کہا کہ قرآن کریم شاعروں کو ذکر کثیر کی نصیحت اس لیے کرتا ہے کہ جتنا شاعر کا باطن پاکیزہ اور شفاف ہوگا، اس کا کلام بھی اتنا ہی پاکیزہ اور اثر انگیز ہوگا۔

رہبر انقلاب نے فارسی ادب کے ذخائر اور عظیم ایرانی شاعروں کے فن سے استفادہ کو لازمی قرار دیا۔ عاشقانہ شاعری کے دائرہ کار کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ محبت بھرے جذبات کی عکاسی کرنے والی شاعری کوئی مسئلہ نہیں، لیکن فارسی شعری روایت میں ہمیشہ سے عفت اور نجابت کا عنصر غالب رہا ہے۔ لہٰذا اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کی عاشقانہ شاعری بے پردگی اور بے حیائی سے آلودہ نہ ہو۔

رہبر معظم نے کہا کہ اس نشست میں شہید قاسم سلیمانی، شہید رئیسی، سید حسن نصراللہ اور یحیی سنوار کے بارے میں اشعار پڑھے گئے۔ شعر کے ذریعے عوام کے ذہنوں میں یہ افکار ہمیشہ تازہ رہ سکتے ہیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *