تل ابیب اور انقرہ شام کے بگڑتے حالات کو کس نظر سے دیکھتے ہیں؟ کیا مفادات کی جنگ شروع ہو گئی ہے؟

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ شام میں بشار اسد کی حکومت کے خاتمے سے ترکی اور صیہونی رژیم کے درمیان کشیدہ تعلقات مزید خراب ہوگئے ہیں اور شام میں فریقین کے متضاد مفادات انہیں اس ملک میں تصادم کی طرف لے جاسکتے ہیں۔

 تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صیہونی حکومت شام میں ترکی کی فوجی موجودگی کی ممکنہ توسیع سے پریشان ہے۔

 واشنگٹن میں بروکنگز انسٹی ٹیوٹ سے تعلق رکھنے والے ایسلے آئڈینٹاسباس نے کہا: شام اب ترکی اور اسرائیل کے درمیان ایک پراکسی میدان جنگ بن چکا ہے، جو ایک دوسرے کو علاقائی حریف سمجھتے ہیں اور یہ ایک انتہائی خطرناک صورت حال ہے، کیونکہ ترکی اور اسرائیل شام میں اقتدار کی سیاسی منتقلی سے متعلق ہر چیز پر ایک دوسرے سے متصادم ہیں۔

 ایک صہیونی محقق نمرود گورین نے کہا: ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل موجودہ حالات میں شام کو تقسیم کرنے کو ترجیح دیتا ہے اور ایسی صورت حال کو اپنی سلامتی کے مفاد میں سمجھتا ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ، اسرائیل اور ترکی نے مشترکہ منصوبے کے تحت الجولانی اور تحریر الشام کے دہشت گردوں کو دمشق پر قبضہ دلوایا تاکہ انہیں اپنے مفادات کے لئے مقامی مہرے کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *