بہار: مونگیر میں ’ہولی کا جھگڑا‘ سلجھانے گئے اے ایس آئی کا قتل، حملہ آور فیملی سمیت فرار

پولیس نے ملزمین کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ واردات کے بعد ملزم اور اس کا کنبہ فرار ہو گیا ہے۔ پولیس نے انھیں پکڑنے کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دی ہے، اور حادثے کی تفتیش بھی شروع ہو گئی ہے۔

قتل، علامتی تصویر آئی اے این ایسقتل، علامتی تصویر آئی اے این ایس
قتل، علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

بہار کے ضلع مونگیر میں ہولی کے روز دو فریقین کے درمیان جھگڑا ہو گیا تھا جس نے مشکل حالات پیدا کر دیے تھے۔ دونوں فریقین کے درمیان اس ’ہولی کے جھگڑے‘ کو سلجھانے پہنچے اے ایس آئی پر قاتلانہ حملہ ہو گیا، جس سے اے ایس آئی کی موت واقع ہو گئی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ تیز دھار والے اسلحہ سے ان کے سر اور گردن پر سنگین چوٹ آئی۔ انھیں فوری طور پر علاج کے لیے پٹنہ ریفر کیا گیا جہاں ان کی موت کی تصدیق کر دی گئی۔

اس واقعہ سے بہار پولیس محکمہ میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ڈائل 112 پر تعینات اے ایس آئی سنتوش کمار گاؤں میں دو گروپوں کے درمیان ہوئے جھگڑے کو سلجھانے پہنچے تھے۔ اسی درمیان ایک فریق نے ان پر تیز دھار والے اسلحہ سے حملہ کر دیا۔ اس حملے سے وہ سنگین طور پر زخمی ہو گئے۔ انھیں فوری طور پرپٹنہ ریفر کیا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے انھیں مردہ قرار دے دیا۔  پولیس نے ملزمین کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ واردات کو انجام دینے کے بعد ملزم اور اس کی فیملی گھر چھوڑ کر فرار ہے۔ پولیس نے انھیں پکڑنے کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دے دی ہے اور حادثہ کی تفتیش بھی شروع ہو گئی ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ دونوں فریقین کے درمیان جھگڑا 14 مارچ کی شام تقریباً 7.45 بجے ہوا تھا۔ نند لال پور گاؤں کے پاس دونوں فریقین آپس میں کسی بات کو لے کر جھگڑنے لگے اور مار پیٹ شروع ہو گئی۔ جب اس جھگڑے کی خبر ڈائل 112 کو دی گئی تو ڈیوٹی پر موجود اے ایس آئی جائے وقوع پر پہنچے۔ اے ایس آئی کے ساتھ کچھ دیگر پولیس اہلکار بھی تھے۔ انھوں نے دونوں فریقین سے جھگڑا ختم کرنے کے لیے کہا۔ اسی درمیان ایک فریق کے شخص نے ان پر اسلحہ سے حملہ کر دیا۔ حملے میں ان کے سر اور گردن پر سنگین چوٹیں آئیں۔ اے ایس آئی کے ساتھ موجود پولیس اہلکار انھیں فوراً لے کر اسپتال کی طرف بھاگے، لیکن اے ایس آئی کو بچایا نہیں جا سکا۔ اس درمیان حملہ آور اور اس کا کنبہ بھی فرار ہو گیا۔

مونگیر ایس پی عمران مسعود نے بتایا کہ 14 مارچ کی شام ڈائل 112 پر خبر ملی تھی کہ نند لال پور گاؤں میں رنویر کی فیملی کے ذریعہ ہنگامہ کیا جا رہا ہے۔ جانکاری ملتے ہی اے ایس آئی سنتوش کمار موقع پر پہنچے، جہاں ان پر حملہ ہوا۔ انھوں نے بتایا کہ حملہ آور ملزمین کے خلاف کیس درج کر لیا گیا ہے۔ ان کی گرفتاری کے لیے پولیس لگاتار چھاپہ ماری کر رہی ہے۔

ایک رپورٹ میں بتایا جا رہا ہے کہ شنکرپور ملکی گاؤں میں ہولی کا گانا بجانے کی وجہ سے دو فریقین میں تنازعہ ہوا تھا۔ تنازعہ اتنا بڑھا کہ ایک فریق نے گولی باری شروع کر دی۔ اس حادثہ میں ایک نوجوان کی موت بھی ہو گئی، جبکہ ایک دیگر شخص سنگین طور پر زخمی ہوا۔ ملکی گاؤں کے گولو کمار اور بھولا کمار اپنے گھر کے پاس ہولی کا گانا بجا رہے تھے، جب یہ ہنگامہ ہوا۔ پڑوس کے منٹو یادو، پھوکو یادو، انل یادو، پرشانت یادو اور ان کے تین چار دیگر ساتھی آئے اور گانا بند کرنے کو کہا۔ جب بچوں نے گانا بند نہیں کیا تو انھوں نے گولی باری شروع کر دی۔ گولی لگنے سے بھولا کمار کی موقع پر ہی موت ہو گئی، جبکہ گولو کمار کو کمر میں گولی لگی۔ گولو کو علاج کے لیے مونگیر صدر اسپتال لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے انھیں بہتر علاج کے لیے دوسرے اسپتال میں ریفر کر دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *