مقامی لوگوں کے مطابق، نماز کے دوران اونچی آواز میں ڈی جے بجنے کے بعد صورتحال کشیدہ ہو گئی اور دونوں برادریوں کے لوگ آمنے سامنے آ گئے۔ اس واقعے میں تین افراد زخمی ہوئے، جبکہ پولیس نے حالات پر قابو پانے کے لیے علاقے کو اپنی نگرانی میں لے لیا۔
پولیس کے مطابق، ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پتھراؤ میں مبینہ طور پر ایک خاص علاقے کے لوگ ملوث تھے۔ ڈی سی پی پی ایس وِرک نے تصدیق کی کہ پولیس نے 7 سے 8 افراد کو حراست میں لے لیا ہے اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔