مارک کارنی نے امریکہ کے ساتھ ٹیرف کی جنگ کے درمیان کینیڈا کے اگلے وزیر اعظم کے طور پر حلف لیا

مارک کارنی کے عہدے سنبھالنے کے بعد  یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کینیڈا اور امریکہ کے تعلقات مزید بہتر ہوتے ہیں یا مزید خراب ہوتے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

لبرل پارٹی کے رہنما مارک کارنی نے جمعہ یعنی 14 مارچ کو کینیڈا کے اگلے وزیر اعظم کے طور پر حلف اٹھایا۔ مارک کارنی امریکہ کے ساتھ ٹیرف کی جنگ کے درمیان اپنے بیانات کی وجہ سے سرخیوں میں ہیں۔ مارک کارنی نے اس سال جنوری میں مستعفی ہونے والے جسٹن ٹروڈو سے عہدہ سنبھالا ہے۔ ینک آف کینیڈا اور بینک آف انگلینڈ کے سابق سربراہ کارنی کو اب امریکہ اور ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے اور معاشی استحکام کو یقینی بنانے کا چیلنج درپیش ہو گا۔

مارک کارنی بین الاقوامی بینکنگ اور مالیاتی دنیا میں ایک قابل اعتماد نام ہے۔ بینک آف کینیڈا کے سربراہ کے طور پر، انہوں نے 2008 کے عالمی اقتصادی بحران کے دوران کینیڈا کی معیشت کو مستحکم کیا۔ 2013 میں وہ بینک آف انگلینڈ کے پہلے غیر برطانوی گورنر بنے اور انہوں نے بریکسٹ کے معاشی اثرات کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کا معاشی تجربہ اور پالیسی کی سمجھ موجودہ چیلنجوں پر قابو پانے میں کینیڈا کی مدد کر سکتی ہے۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کینیڈین اسٹیل اور ایلومینیم پر 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا ہے جس سے کینیڈا اور امریکہ کے تجارتی تعلقات خراب ہو گئے ہیں۔ ٹرمپ نے 2 اپریل سے کینیڈا کی تمام مصنوعات پر مزید محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔

ٹرمپ نے یہاں تک کہا کہ “کینیڈا اور امریکہ کے درمیان سرحد محض ایک خیالی لکیر ہے۔” انہوں نے کینیڈا کو 51 ویں امریکی ریاست بنانے کی تجویز بھی دی ہے، جس نے کینیڈین عوام کو ناراض کر دیا ہے۔ ٹرمپ کی پالیسیوں سے ناراض کینیڈین امریکی اشیاء خریدنے سے گریز کر رہے ہیں۔ این ایچ ایل اور این بی اے گیمز میں امریکی قومی ترانے کے خلاف مظاہروں کے واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں۔ مقامی تاجر امریکی مصنوعات کا بائیکاٹ کر رہے ہیں۔

حالیہ برسوں میں ہندوستان اور کینیڈا کے تعلقات کمزور رہے ہیں، جب کہ ٹرمپ کی واپسی سے کینیڈا اور امریکہ کے تعلقات میں دراڑ پیدا ہوئی، لیکن کارنی کی قیادت میں تبدیلی کی توقع ہے۔ کارنی کاروبار اور سفارت کاری پر توجہ دے سکتے ہیں۔ ہندوستانی نژاد تارکین وطن کینیڈا میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں جس سے دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانے پر دباؤ پڑے گا۔

اگر کارنی سفارت کاری اور اقتصادی پالیسیوں کا صحیح استعمال کرتے ہیں تو وہ کینیڈا کو اس بحران سے نکال سکتے ہیں۔ اب آنے والے دنوں میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کینیڈا اور امریکہ کے تعلقات مزید بہتر ہوتے ہیں یا مزید خراب ہوتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *