موڈیز نے یہ پیشن گوئی کی ہے کہ بنگلہ دیش کی حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو جون 2025 کو ختم ہونے والے مالی سال میں 4.5 فیصد رہ جائے گی جو گزشتہ سال 5.8 فیصد تھی۔


فائل تصویر آئی اے این ایس
موڈیز انویسٹرس سروس نے بنگلہ دیش کے بینکنگ سیکٹر کی ریٹنگ کو کمزور سے منفی کر دیا ہے۔ اس تبدیلی کی بنیادی وجہ صارفین کے اعتماد میں کمی، محدود شفافیت ہے۔مزید برآں، موڈیز نے بڑھتی ہوئی مہنگائی، سیاسی عدم استحکام اور بگڑتے ہوئے معاشی حالات کا حوالہ دیتے ہوئے بینکاری نظام کے لیے نقطہ نظر کو “مستحکم” سے “منفی” میں تبدیل کر دیا۔
رپورٹ کے اہم خدشات اس طرح ہیں۔رپورٹ میں درج ہے کہ نان پرفارمنگ لون (NPA) کی شرحیں بڑھ رہی ہیں،سست اقتصادی ترقی اور بڑھتی ہوئی افراط زر،سیاسی اور سماجی عدم استحکام،زرمبادلہ کا بحران اور شرح سود میں اضافہ ہے۔
موڈیز کے مطابق، مالی سال 2025 میں بنگلہ دیش کی جی ڈی پی کی شرح نمو 4.5 فیصد تک گرنے کا امکان ہے، جو گزشتہ سال 5.8 فیصد تھی۔ اس کی بہت سی وجوہات ہیں، جیسےافراط زر کی شرح میں تیزی سے اضافہ،شرح سود میں اضافہ اورغیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی آنا ہے۔
بینکنگ سیکٹر میں کساد بازاری کی سب سے بڑی وجہ NPA (نان پرفارمنگ لون) میں اضافہ ہے۔ ستمبر 2024 تک، پورے نظام میں NPA کا تناسب 9فیصد سے بڑھ کر 17فیصد ہو گیا۔ موڈیز کے مطابق بنگلہ دیش کے سرکاری بینک سب سے زیادہ خطرے میں ہیں۔ ستمبر 2024 تک، پبلک سیکٹر کے بینکوں کا اوسط سرمائے سے خطرے کے وزن والے اثاثوں کا تناسب -2.5فیصد تھا، جو نجی بینکوں کے 9.4فیصد سے بہت کم اور ریگولیٹری کم از کم حد سے بھی نیچے تھا۔
بنگلہ دیش بینک نے مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں جن میں شرح سود میں اضافہ بھی شامل ہے۔ تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ اس سے بینکنگ سیکٹر میں قرضوں کی شرح میں کمی آ سکتی ہے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ بنگلہ دیش کو بینکاری اصلاحات کو تیز کرنے اور شفافیت بڑھانے کی ضرورت ہے۔
بنگلہ دیش کی معیشت کو ٹھیک کرنے کے لئےاگر حکومت این پی اے کو کنٹرول کرنے کے لیے بینکاری اصلاحات کو ترجیح دیتی ہے اور سخت قوانین لاگو کئے جاتے ہیں اور بینکنگ کی شفافیت اور مالیاتی نگرانی کو فروغ دیا جائے تو بینکنگ کا نظام مستحکم ہو سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر صورتحال مزید خراب ہوئی تو غیر ملکی سرمایہ کاری متاثر ہوگی اور معاشی کساد بازاری مزید گہری ہوسکتی ہے۔