اڈیشہ اسمبلی میں دکھائی دیا حیرت انگیز نظارہ، پریس گیلری میں موبائل پر پابندی کے خلاف صحافتی طبقہ دھرنے پر بیٹھا

ایوان سے معطل کانگریس رکن اسمبلی تارا پرساد بہنی پتی نے کہا کہ ان کی پارٹی صحافیوں کے احتجاجی مظاہرہ کی مکمل حمایت کرتی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>اڈیشہ اسمبلی، تصویر بشکریہ https://odishaassembly.nic.in/</p></div><div class="paragraphs"><p>اڈیشہ اسمبلی، تصویر بشکریہ https://odishaassembly.nic.in/</p></div>

اڈیشہ اسمبلی، تصویر بشکریہhttps://odishaassembly.nic.in/

user

اڈیشہ اسمبلی میں گزشتہ روز اراکین اسمبلی کے درمیان زوردار ہنگامہ دیکھنے کو ملا تھا، اور آج اس وقت حیرت انگیز نظارہ دیکھنے کو ملا جب صحافتی طبقہ ایک فیصلے کے خلاف دھرنے پر بیٹھ گیا۔ دراصل ایوان کے اندر پریس گیلری میں موبائل فون لے جانے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اسی کی مخالفت میں صحافیوں نے ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا اور دھرنے پر بیٹھ گئے۔

بتایا جا رہا ہے کہ ایوان میں صحافیوں کے فون نہ لے جانے کے فیصلے سے متعلق کوئی آفیشیل نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا ہے۔ صحافیوں کو اس کے بارے میں تب پتہ چلا جب وہ ایوان میں پہنچے اور اسمبلی کے داخلی دروازے پر تعینات سیکورٹی اہلکاروں نے ان سے موبائل لے لیے۔ سیکورٹی اہلکاروں نے صحافیوں کو بتایا کہ ایوان کے اندر گیزٹ لے جانے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

اس معاملے میں صحافیوں کا کہنا ہے کہ ایوان کے اندر موبائل فون لے جانے کی اجازت نہیں دیے جانے سے وہ اپنی پروفیشنل ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ناکام ہوں گے۔ یہی وجہ ہے کہ وہاں موجود صحافیوں نے ایوان میں موبائل لے جانے پر عائد پابندی ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسمبلی احاطہ میں موجود مہاتما گاندھی کے مجسمہ کے پاس دھرنا دینا شروع کر دیا۔ صحافیوں کو موبائل فون ایوان میں نہیں لے جانے کی یہ کارروائی ایوان کے اندر اراکین اسمبلی کے درمیان ہاتھا پائی کی تصویریں اور ویڈیوز میڈیا اداروں کے ذریعہ استعمال کیے جانے اور سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے ایک دن بعد کی گئی ہے۔

بہرحال، صحافی طبقہ اس کارروائی سے بے حد ناراض ہے۔ صحافیوں نے کہا کہ وہ وقفہ سوال کے دوران کارروائی کی تصویریں اور ویڈیوز لینے کے حقدار ہیں۔ بی جے ڈی رکن اسمبلی اور سابق وزیر ارون کمار ساہو نے بھی میڈیا پر عائد پابندی کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انھوں نے اسپیکر سے پریس کی آزادی میں مداخلت نہ کرنے کی گزارش کی اور کہا کہ ’’یہ کارروائی قابل قبول نہیں ہے۔ انھوں نے اپوزیشن کے ایک سینئر رکن کو معطل کر دیا ہے اور اب صحافیوں پر پابندی لگا رہے ہیں۔‘‘ ایوان سے معطل کانگریس رکن اسمبلی تارا پرساد بہنی پتی نے بھی صحافیوں پر عائد پابندی پر شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان کی پارٹی صحافیوں کے احتجاجی مظاہرہ کی حمایت کرتی ہے۔ کانگریس کے سابق رکن اسمبلی سورا راؤترے نے بھی صحافیوں پر پابندی کی مخالفت کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *