گوگل کروم استعمال کرنے والے ہوشیار! یوزرس کا ڈاٹا چوری ہونے کا خطرہ، حکومت نے جاری کی ہائی رسک وارننگ

سی ای آر ٹی-اِن نے کروم براؤزر میں کئی خامیوں کے لے کر وارننگ جاری کی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ہیکرس ان خامیوں کا فائدہ اٹھا کر ڈیوائس تک ایکسس بنا سکتے ہیں اور ڈاٹا چوری کر سکتے ہیں۔

گوگل، تصویر آئی اے این ایسگوگل، تصویر آئی اے این ایس
گوگل، تصویر آئی اے این ایس
user

اگر آپ گوگل کروم کا استعمال کرتے ہیں تو ہوشیار ہو جایئے۔ دراصل گوگل کروم میں کئی خامیوں کا پتہ چلا ہے، جس سے یوزرس کا ڈاٹا چوری ہو سکتا ہے۔ ان خامیوں کا اثر صرف ونڈوز اور لنکس یوزرس پر نہیں پڑے گا بلکہ میک یوزرس بھی اس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں حکومت ہند نے ہائی رسک وارننگ جاری کی ہے۔ سرکاری ایجنسی انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی ریسپانس ٹییم (سی ای آر ٹی اِن) نے اس وارننگ کو سنگین زمرے میں رکھا ہے۔

سی ای آر ٹی-اِن نے کروم براؤزر میں کئی خامیوں کے لے کر وارننگ جاری کی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ہیکرس ان خامیوں کا فائدہ اٹھا کر ڈیوائس تک ایکسس بنا سکتے ہیں اور ڈاٹا چوری کر سکتے ہیں۔ ایجنسی نے کہا ہے کہ پرانے ورزن پر چلنے والے کروم کو فوراً اپڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔

لنکس پر 134.0.06998.35 یا اس سے پرانے ونڈوز پر 134.06998.35/16یا اس سے پرانے اور میک پر 134.0.6998.44/45 یا اس سے پرانے ورزن کو فوراً اَپڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر آپ کے ڈیوائس میں کروم کے یا ان سے پرانے ورزن چل رہے ہیں تو سائبر اٹیک سے بچنے کے لیے اَپڈیٹ کرلیں۔

معلوم ہو کہ سی ای آر ٹی-اِن وقت وقت پر ایسی خامیوں کو لے کر وارننگ جاری کرتی رہتی ہے۔ جنوری میں ایجنسی نے 132.0.6834.83/8r سے پرانا ورزن اور 132.0.6834.110/111 سے پرانا ورزن استعمال کرنے والے یوزرس کے لیے وارننگ جاری کی تھی۔ ان ورزنس میں ایسی خامیاں پائی گئی تھیں جن کی مدد سے ہیکرس کی سیکوریٹی کو بھی بائی پیاس کر سکتے تھے۔ انڈیوزوئل یوزرس کے ساتھ ساتھ ادارے کے لیے بھی اس سے خطرہ تھا۔

عام طور پر یہ صلاح دی جاتی ہے کہ یوزرس کو مستقل طور پر کروم اور دیگر ایپس کو اَپڈیٹ کرتے رہنا چاہیے۔ اس سے نئے فیچرس کا فائدہ تو ملتا ہی ہے ساتھ ہی ایسے کسی خامی سے بھی چھٹکارا پایا جا سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *